Home ≫ ur ≫ Surah Al Maidah ≫ ayat 26 ≫ Translation ≫ Tafsir
قَالَ فَاِنَّهَا مُحَرَّمَةٌ عَلَیْهِمْ اَرْبَعِیْنَ سَنَةًۚ-یَتِیْهُوْنَ فِی الْاَرْضِؕ-فَلَا تَاْسَ عَلَى الْقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَ(26)
تفسیر: صراط الجنان
{فَاِنَّهَا مُحَرَّمَةٌ عَلَیْهِمْ اَرْبَعِیْنَ سَنَةً: پس چالیس سال تک وہ زمین ان پر حرام ہے۔} بنی اسرائیل کی بزدلی اور حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے حکم پر عمل نہ کرنے کی سزا بنی اسرائیل کو یہ ملی کہ ان پر مقدس سرزمین چالیس سال تک کیلئے حرام کردی گئی، یعنی بنی اسرائیل اب مقدس سرزمین میں نہ داخل ہوسکیں گے۔ وہ زمین جس میں یہ لوگ بھٹکتے پھرے تقریباً ستائیس میل تھی اور قوم کئی لاکھ افراد پر مشتمل تھی۔وہ سب اپنے سامان لئے تمام دن چلتے تھے، جب شام ہوتی تو اپنے کو وہیں پاتے جہاں سے چلے تھے۔یہ اُن پر سزاتھی سوائے حضرت موسیٰ، حضرت ہارون، حضرت یوشع اور حضرت کالب عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے کہ اُن پر اللہ تعالیٰ نے آسانی فرمائی اور ان کی مدد فرمائی جیسا کہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے لئے آگ کو سرد اور سلامتی والابنایا اور اتنی بڑی جماعتِ عظیمہ کا اتنے چھوٹے حصہ زمین میں چالیس برس آوارہ و حیران پھرنا اور کسی کا وہاں سے نکل نہ سکنا خلافِ عادات میں سے ہے ۔جب بنی اسرائیل نے اس جنگل میں حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے کھانے پینے وغیرہ ضروریات اور تکالیف کی شکایت کی تو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دُعا سے اُن کو آسمانی غذا’’ مَنّ وسَلوٰی‘‘ عطا فرمایا اور لباس خود اُن کے بدن پر پیدا کیا جو جسم کے ساتھ بڑھتا تھا اور ایک سفید پتھر کوہِ طور کا عنایت کیا کہ جب رخت ِسفر اُتارتے اور کسی وقت ٹھہرتے تو حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اس پتھر پر عصا مارتے ، اس سے بنی اسرائیل کے بارہ گروہوں کے لئے بارہ چشمے جاری ہوجاتے اور سایہ کرنے کیلئے ایک بادل بھیجا اور میدانِ تیہ میں جتنے لوگ داخل ہوئے تھے ان میں سے جو بیس سال سے زیادہ عمر کے تھے سب وہیں مر گئے سوائے یوشع بن نون اور کالب بن یوقنا کے اور جن لوگوں نے ارضِ مقدسہ میں داخل ہونے سے انکار کیا ان میں سے کوئی بھی داخل نہ ہوسکا اور کہا گیا ہے کہ تیہ میں ہی حضرت ہارون اور حضرت موسیٰ عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی وفات ہوئی ۔حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی وفات سے چالیس برس بعد حضرت یوشع عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو نبوت عطا کی گئی اور جبارین پر جہاد کا حکم دیا گیا، آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام باقی ماندہ بنی اسرائیل کو ساتھ لے کر گئے اور جبارین پر جہاد کیا۔(خازن، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۲۶، ۱ / ۴۸۲، بغوی، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۲۶،۲ / ۲۲، ملتقطاً )