Home ≫ ur ≫ Surah Al Maidah ≫ ayat 38 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ السَّارِقُ وَ السَّارِقَةُ فَاقْطَعُوْۤا اَیْدِیَهُمَا جَزَآءًۢ بِمَا كَسَبَا نَكَالًا مِّنَ اللّٰهِؕ-وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ(38)
تفسیر: صراط الجنان
{فَاقْطَعُوْۤا اَیْدِیَهُمَا:تو ان دونوں کے ہاتھ کاٹ دو۔} اس آیت میں چور کی سزا بیان کی گئی ہے کہ شرعی اعتبار سے جب چوری ثابت ہوجائے تو چور کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا۔
چوری گناہِ کبیرہ ہے اور چور کے لئے شریعت میں سخت وعیدیں ہیں ، چنانچہ
حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ’’چور چوری کرتے وقت مؤمن نہیں رہتا۔(مسلم، کتاب الایمان، باب بیان نقصان الایمان بالمعاصی۔۔۔ الخ، ص۴۸، الحدیث: ۱۰۰(۵۷))
انہی سے روایت ہے، حضورِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا :’’اگر اس نے ایسا کیا (یعنی چوری کی) تو بے شک اس نے اسلام کا پٹہ اپنی گردن سے اُتار دیا پھر اگر اس نے تو بہ کی تو اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کی تو بہ قبول فرما لے گا۔(نسائی، کتاب قطع السارق، تعظیم السرقۃ، ص۷۸۳، الحدیث: ۴۸۸۲)
چوری کی تعریف:
سَرِقَہْ یعنی چوری کا لغوی معنی ہے خفیہ طریقے سے کسی اور کی چیز اٹھا لینا۔ (ہدایہ، کتاب السرقۃ، ۱ / ۳۶۲)
جبکہ شرعی تعریف یہ ہے کہ عاقل بالغ شخص کا کسی ایسی محفوظ جگہ سے کہ جس کی حفاظت کا انتظام کیا گیا ہو دس درہم یا اتنی مالیت (یا اس سے زیادہ) کی کوئی ایسی چیز جو جلدی خراب ہونے والی نہ ہو چھپ کر کسی شبہ و تاویل کے بغیر اٹھا لینا۔ (فتح القدیر، کتاب السرقۃ، ۵ / ۱۲۰)
(1)…چوری کے ثبوت کے دو طریقے ہیں (1) چور خود اقرار کر لے اگرچہ ایک بار ہی ہو۔ (2) دو مرد گواہی دیں ، اگر ایک مرد اور دو عورتوں نے گواہی دی تو ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔
(2)…قاضی گواہوں سے چند باتوں کا سوال کرے ،کس طرح چوری کی، اور کہاں کی، اور کتنے کی کی، اور کس کی چیز چرائی؟ جب گواہ ان امور کا جواب دیں اور ہاتھ کاٹنے کی تمام شرائط پائی جائیں توہاتھ کاٹنے کا حکم ہے۔
تنبیہ: حدود و تعزیر کے مسائل میں عوامُ النّاس کو قانون ہاتھ میں لینے کی شرعاً اجازت نہیں۔ چوری کے مسائل کی تفصیلی معلومات کے لئے بہار شریعت حصہ 9کا مطالعہ کیجئے۔