banner image

Home ur Surah Al Maidah ayat 56 Translation Tafsir

اَلْمَـآئِدَة

Al Maidah

HR Background

اِنَّمَا وَلِیُّكُمُ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوا الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ هُمْ رٰكِعُوْنَ(55)وَ مَنْ یَّتَوَلَّ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فَاِنَّ حِزْبَ اللّٰهِ هُمُ الْغٰلِبُوْنَ(56)

ترجمہ: کنزالایمان تمہارے دوست نہیں مگر اللہ اور اس کا رسول اور ایمان والے کہ نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ کے حضور جھکے ہوئے ہیں۔ اور جو اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں کو اپنا دوست بنائے تو بیشک اللہ ہی کا گروہ غالب ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان تمہارے دوست صرف اللہ اور اس کا رسول اور ایمان والے ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ کے حضور جھکے ہوئے ہیں ۔ اور جو اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں کو اپنا دوست بنائے تو بیشک اللہ ہی کا گروہ غالب ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

اِنَّمَا وَلِیُّكُمُ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا: تمہارے دوست صرف اللہ اور اس کا رسول اور ایمان والے ہیں۔} گزشتہ آیات میں ان لوگوں کا بیان ہوا جن کے ساتھ دلی دوستیاں لگانا حرام ہے، ان کا ذکر فرمانے کے بعد اب ان کا بیان فرمایا جن کے ساتھ مُوالات واجب ہے۔ اس آیتِ مبارکہ کے متعلق حضرت جابر  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ یہ آیت حضرت عبداللہ بن سلام   رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے حق میں نازل ہوئی، انہوں نے حضور پر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی ،یا رسولَ اللہ ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ، ہماری قوم نے ہمیں چھوڑ دیا اور قسمیں کھالیں کہ وہ ہمارے پاس نہیں بیٹھا کریں گے اور دوری کی وجہ سے ہم آپ   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے اصحاب کی صحبت میں بھی نہیں بیٹھ سکتے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ اللہ  تعالیٰ اور اس کا رسول اور ایمان والے تمہارے دوست ہیں تو حضرت عبداللہ بن سلام   رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا ’’ اللہ تعالیٰ کے رب ہونے پر، اس کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے نبی ہونے پر اور مؤمنین کے دوست ہونے پر ہم راضی ہیں۔(قرطبی، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۵۵، ۳ / ۱۳۱، الجزء السادس)

            آیتِ مبارکہ میں بیان کردہ حکم تمام مسلمانوں کے لیے عام ہے سب ایک دوسرے کے دوست اور محب ہیں۔

{وَ هُمْ رٰكِعُوْنَ: اور اللہ کے حضور جھکے ہوئے ہیں۔} عربی گرامر کے اعتبار سے آیتِ مبارکہ کے اس جملے کے چار معنی بیان کئے گئے ہیں :

(1)…پہلا معنیٰ یہ ہے کہ اللہ  تعالیٰ کی بارگاہ میں جھکا ہوا ہونا مومنوں کی ایک مزید صفت ہے۔(جمل، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۵۵،۲ / ۲۴۲)

(2)…دوسرا معنیٰ یہ ہے کہ مومنین نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے کے دونوں کام خشوع اور تواضع کے ساتھ کرتے ہیں۔(ابو سعود، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۵۵، ۲ / ۵۹)

(3)…تیسرا معنی یہ ہے کہ وہ تواضع اور عاجزی کے ساتھ زکوٰۃ دیتے ہیں۔(جمل، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۵۵، ۲ / ۲۴۲)

(4)… چوتھا معنیٰ یہ ہے کہ وہ حالت ِ رکوع میں راہِ خدا میں دیتے ہیں۔

            پہلا معنیٰ سب سے قوی اور چوتھا معنیٰ سب سے کمزور ہے بلکہ امام فخر الدین رازی   رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  نے تفسیر کبیر میں اس کا بہت شدو مد سے رد کیا ہے اور اس کے بطلان پر بہت سے دلائل قائم کئے ہیں۔