banner image

Home ur Surah Al Maidah ayat 67 Translation Tafsir

اَلْمَـآئِدَة

Al Maidah

HR Background

یٰۤاَیُّهَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَؕ-وَ اِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهٗؕ-وَ اللّٰهُ یَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْكٰفِرِیْنَ(67)

ترجمہ: کنزالایمان اے رسول پہنچا دو جو کچھ اترا تمہیں تمہارے رب کی طرف سے اور ایسا نہ ہو تو تم نے اس کا کوئی پیام نہ پہنچایا اور اللہ تمہاری نگہبانی کرے گا لوگوں سے بیشک اللہ کافروں کو راہ نہیں دیتا۔ ترجمہ: کنزالعرفان اے رسول! جو کچھ آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا اس کی تبلیغ فرما دیں اور اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو آپ نے اُس کا کوئی پیغام بھی نہ پہنچایا اور اللہ لوگوں سے آپ کی حفاظت فرمائے گا۔ بیشک اللہ کافروں کوہدایت نہیں دیتا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{یٰۤاَیُّهَا الرَّسُوْلُ:اے رسول۔} اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو رسول کے لقب سے خطاب فرمایا، یہ سرکارِ دوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خصوصیت ہے ورنہ دیگر انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ان کے اسماءِ مبارکہ سے خطاب فرمایا گیا ہے۔ تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو فرمایا گیا کہ آپ اللہ تعالیٰ کے پیغامات لوگوں تک پہنچائیں اور کسی قسم کا کوئی اندیشہ نہ فرمائیں ، اللہ تعالیٰ ان کفار سے آپ  کی حفاظت فرمائے گا جو آپ کے قتل کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس خطرے کی وجہ سے دورانِ سفر رات کے وقت سرکارِ دوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی حفاظت کیلئے پہرہ دیا جاتا تھا، جب یہ آیتِ مبارکہ نازل ہوئی توپہرہ ہٹا دیا گیا اور حضور پر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے پہرے داروں سے فرمایا کہ تم لوگ چلے جاؤ، اللہ تعالیٰ نے میری حفاظت کا فرمادیا ہے ۔ (ترمذی، کتاب التفسیر، باب ومن سورۃ المائدۃ، ۵ / ۳۵، الحدیث: ۳۰۵۷)

            حضور پر نورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی حفاظت کے لئے پہرہ دینے کا شرف جنہیں سب سے پہلے حاصل ہو اوہ حضرت سعد بن ابی وقا ص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ تھے،چنانچہ حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ ا للہُ تَعَالٰی عَنْہا   فرماتی ہیں ’’ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مدینہ آتے وقت ایک رات بے خواب رہے ،پھر فرمایا کاش کوئی نیک شخص ہماری حفاظت کرتا۔ اچانک ہم نے ہتھیاروں کی آواز سنی تو ارشاد فرمایا ’’یہ کون ہے؟ انہوں نے عرض کی: میں سعد ہوں۔ ارشاد فرمایا ’’ تمہیں کیا چیز یہاں لائی ہے؟ عرض کی: میرے دل میں رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر خطرہ گزرا تو میں ان کی حفاظت کرنے آیا ۔ ان کے لیے حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے دعا کی، پھر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ سوگئے۔(مسلم، کتاب فضائل الصحابۃ رضی اللہ تعالی عنہم، باب فی فضل سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ، ص۱۳۱۴، الحدیث: ۴۰(۲۴۱۰))