Home ≫ ur ≫ Surah Al Maidah ≫ ayat 77 ≫ Translation ≫ Tafsir
قُلْ یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ لَا تَغْلُوْا فِیْ دِیْنِكُمْ غَیْرَ الْحَقِّ وَ لَا تَتَّبِعُوْۤا اَهْوَآءَ قَوْمٍ قَدْ ضَلُّوْا مِنْ قَبْلُ وَ اَضَلُّوْا كَثِیْرًا وَّ ضَلُّوْا عَنْ سَوَآءِ السَّبِیْلِ(77)
تفسیر: صراط الجنان
{قُلْ یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ: تم فرماؤ، اے کتاب والو!} یہاں تمام اہلِ کتاب کو ناحق زیادتی کرنے سے منع فرمایا ۔ یہودیوں کی زیادتی تو یہ تھی کہ وہ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی نبوت ہی نہیں مانتے تھے اور نصاریٰ کی زیادتی یہ تھی کہ وہ انہیں معبود ٹھہراتے ہیں۔ ان سب سے فرمایا گیا کہ دین میں زیادتی نہ کرو اور گمراہ لوگوں کی پیروی نہ کرو یعنی اپنے بددین باپ دادا وغیرہ کے پیچھے نہ چلو بلکہ حق کی پیروی کرو۔
اولیاء کرام کی تعظیم کرنا اور فیوض و برکات حاصل کرنے کے لئے ان کے مزارات پر حاضری دینا جائز اور پسندیدہ عمل ہے کیونکہ اولیاءِ کرام اللہ تعالیٰ کے مقبول بندے ہیں اور ان کے مزارات رحمتِ الٰہی اترنے کے مقامات ہیں لیکن فی زمانہ اولیاءِ کرام اور ان کے مزارات کے حوالے سے انتہائی غلو سے کام لیاجاتا ہے کہ بعض حضرات ان کی جائز تعظیم کو ناجائز و حرام کہتے اور ان کے مزارات پر حاضری کو شرک و بت پرستی سے تعبیر کرتے ہیں اور بعض نادان ان کی تعظیم کرنے میں شرعی حد پار کر جاتے اوران کے مزارات پر ایسے امور سر انجام دیتے ہیں جو شرعاً ناجائز و حرام ہیں جیسے تعظیم کے طور پر مزار کاطواف کرنا اور صاحبِ مزار کو سجدہ تعظیمی کرنا، مزارات پر مزامیر کے ساتھ قوالیاں پڑھنا، عورتوں کا مزارات پر مخلوط حاضر ہونا اور عرس وغیرہ کے موقع پر لہوو لعب کا اہتمام کرنا وغیرہ۔ تعظیمِ اولیاء کو ناجائز و حرام کہنے والوں اور مزارات پر حاضری کو شرک و بت پرستی سمجھنے والوں کو چاہئے کہ وہ ا س آیت کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی حالت پر غور کریں اور شرعاً جائز عمل کو اپنی طرف سے ناجائز و حرام کہہ کر دین میں زیادتی نہ کریں بلکہ حق کی پیروی کریں اور مزارات پر ناجائز و حرام کام کرنے والوں کو چاہئے وہ بھی اپنے ان افعال سے باز آ جائیں تاکہ دشمنانِ اولیاء ان کی نادانیوں کی وجہ سے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے مقبول بندوں سے دور کرنے کی سعی نہ کر سکیں۔