Home ≫ ur ≫ Surah Al Maidah ≫ ayat 89 ≫ Translation ≫ Tafsir
لَا یُؤَاخِذُكُمُ اللّٰهُ بِاللَّغْوِ فِیْۤ اَیْمَانِكُمْ وَ لٰـكِنْ یُّؤَاخِذُكُمْ بِمَا عَقَّدْتُّمُ الْاَیْمَانَۚ-فَكَفَّارَتُهٗۤ اِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسٰكِیْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَهْلِیْكُمْ اَوْ كِسْوَتُهُمْ اَوْ تَحْرِیْرُ رَقَبَةٍؕ-فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰثَةِ اَیَّامٍؕ-ذٰلِكَ كَفَّارَةُ اَیْمَانِكُمْ اِذَا حَلَفْتُمْؕ-وَ احْفَظُوْۤا اَیْمَانَكُمْؕ-كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰیٰتِهٖ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ(89)
تفسیر: صراط الجنان
{لَا یُؤَاخِذُكُمُ اللّٰهُ بِاللَّغْوِ فِیْۤ اَیْمَانِكُمْ:اللہ تمہیں تمہاری فضول قسموں پرنہیں پکڑے گا ۔}اس سے پہلی آیت میں بیان ہوا کہ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کی ایک جماعت نے کھانے پینے کی چند حلال چیزیں اور کچھ لباس اپنے اوپر حرام کر لئے اور دنیا سے کنارہ کشی اختیار کر لی، مزید یہ کہ اس پر انہوں نے قسمیں بھی کھا لیں۔جب اللہ تعالیٰ نے انہیں اس چیز سے منع کیا تو انہوں نے عرض کی:یا رسول اللہ !صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، اب ہم اپنی قسموں کا کیا کریں ؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی جس میں قسم کے احکام بیان کئے گئے۔( تفسیر کبیر، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۸۹، ۴ / ۴۱۸-۴۱۹)
قسم کی تین قسمیں ہیں :
(1)…یمینِ لَغْو یعنی غلط فہمی کی قسم، یہ وہ قسم ہے کہ آدمی کسی واقعہ کو اپنے خیال میں صحیح جان کر قسم کھالے اور حقیقت میں وہ ایسا نہ ہو، ایسی قسم پر کفارہ نہیں۔
(2)…یمینِ غَموس یعنی جھوٹی قسم ،کسی گزشتہ واقعے کے متعلق جان بوجھ کرجھوٹی قسم کھانا، یہ حرام ہے۔
(3)… یمینِ مُنعقدہ، جو کسی آئندہ کے معاملے پر اسے پورا کرنے یا پورا نہ کرنے کیلئے کھائی جائے، کسی صحیح معاملے پر کھائی گئی ایسی قسم توڑنا منع بھی ہے اور اس پر کفارہ بھی لازم ہے۔ قسم کی تیسری صورت پر ہی کفارہ لازم آتا ہے ۔
یہاں آیت ِ مبارکہ میں قسم کا کفارہ بیان کیا گیا ہے اور قسم کا کفارہ یہ ہے کہ اگر کوئی قسم توڑے تو ایک غلام آزاد کرے یا دس مسکینوں کو دو وقت پیٹ بھر درمیانے درجے کا کھانا کھلائے یا دس مسکینوں کو کپڑے پہنائے ۔ ان تینوں میں سے کوئی بھی طریقہ اختیار کرنے کی اجازت ہے اور اگر تینوں میں سے کسی کی بھی طاقت نہ ہو تو مسلسل تین روزے رکھنا کفارہ ہے۔
قسم کے کفارے کے چند مسائل:
قسم کے کفارے سے متعلق چند مسائل یاد رکھیں :
(1)…مسکینوں کو کھانا کھلانے کی بجائے انہیں صدقہ فطر کی مقدار بھی دے سکتا ہے۔
(2)…یہ بھی جائز ہے کہ ایک مسکین کو دس روز دیدے یا کھلادیا کرے۔
(3)…بہت گھٹیا قسم کا کھانا کھلانے کی اجازت نہیں ، درمیانے درجے کا ہونا چاہیے۔
(4)…مسکینوں کو کپڑے پہنائے تو وہ بھی درمیانے درجے کے ہونے چاہئیں اور درمیانے درجے کے وہ ہیں جن سے اکثر بدن ڈھک سکے اور درمیانے درجے کے لوگ پہنتے ہوں یعنی سوٹ بہت گھٹیا نہ ہو اور تین مہینے تک چل سکتا ہو۔
(5)… روزہ سے کفارہ جب ہی اداہو سکتا ہے جب کہ کھانا کھلانے، کپڑا دینے اور غلام آزاد کرنے کی قدرت نہ ہو۔
(6)…روزے رکھنے کی صورت میں ضروری ہے کہ یہ روزے مسلسل رکھے جائیں۔
(7)… کفارہ قسم توڑنے سے پہلے دینا درست نہیں۔
مشورہ:قسم کے بارے میں کچھ کلام سورہ ٔبقرہ کی آیت نمبر 224 اور 225 کے تحت تفسیر میں گزر چکا ہے وہاں سے اس کا مطالعہ فرمائیں ، نیز قسم اور اس کے کفارے کے بارے میں مزید تفصیل جاننے کیلئے بہارِ شریعت حصہ9 سے ’’قسم کا بیان‘‘مطالعہ فرمائیں۔
{وَ احْفَظُوْۤا اَیْمَانَكُمْ: اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو۔} قسم کی حفاظت کا حکم ہے اور وہ یہ ہے کہ انہیں پورا کرو اگر اس میں شرعاً کوئی حرج نہ ہو اور یہ بھی حفاظت ہے کہ قسم کھانے کی عادت ترک کی جائے(تفسیر بغوی، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۸۹، ۲ / ۵۱)۔[1]
[1] ۔۔۔۔۔ قسم کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لئے رسالہ’’قسم کے بارے میں مدنی پھول‘‘(مطبوعہ مکتبۃ المدینہ) کا مطالعہ بھی مفید ہے۔