banner image

Home ur Surah Al Maun ayat 2 Translation Tafsir

اَلْمَاعُوْن

Al Maun

HR Background

فَذٰلِكَ الَّذِیْ یَدُعُّ الْیَتِیْمَ(2)

ترجمہ: کنزالایمان پھر وہ وہ ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے ۔ ترجمہ: کنزالعرفان پھر وہ ایسا ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{فَذٰلِكَ الَّذِیْ یَدُعُّ الْیَتِیْمَ: پھر وہ ایسا ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے۔} یعنی دین کو جھٹلانے والے شخص کا اخلاقی حال یہ ہے کہ وہ یتیم کو دھکے دیتا ہے۔

یتیموں  کے ساتھ کفار کا سلوک اوران کے بارے میں  اسلام کی تعلیمات:

اس آیت میں  کفار کا یتیموں  کے ساتھ سلوک بیان کیا گیا جبکہ ا س کے مقابلے یتیموں  کے بارے میں  اسلام کی تعلیمات ملاحظہ کیجئے۔چنانچہ اللّٰہ تعالیٰ یتیموں  کے سرپرستوں  سے ارشاد فرماتا ہے:

 ’’وَ  اٰتُوا  الْیَتٰمٰۤى  اَمْوَالَهُمْ  وَ  لَا  تَتَبَدَّلُوا  الْخَبِیْثَ  بِالطَّیِّبِ   ۪-  وَ  لَا  تَاْكُلُوْۤا  اَمْوَالَهُمْ  اِلٰۤى  اَمْوَالِكُمْؕ-اِنَّهٗ  كَانَ  حُوْبًا  كَبِیْرًا ‘‘(النساء:۲)

ترجمۂ   کنزُالعِرفان: اور یتیموں  کو ان کے مال دیدو اور پاکیزہ مال کے بدلے گندا مال نہ لواور ان کے مالوں  کو اپنے مالوں  میں  ملاکر نہ کھا جاؤ بیشک یہ بڑا گناہ ہے۔

            اور ارشاد فرمایا:

’’وَ  لَا  تُؤْتُوا  السُّفَهَآءَ  اَمْوَالَكُمُ  الَّتِیْ  جَعَلَ  اللّٰهُ  لَكُمْ  قِیٰمًا  وَّ  ارْزُقُوْهُمْ  فِیْهَا  وَ  اكْسُوْهُمْ  وَ  قُوْلُوْا  لَهُمْ  قَوْلًا  مَّعْرُوْفًا‘‘(النساء:۵)

ترجمۂ      کنزُالعِرفان: اورکم عقلوں  کوان کے وہ مال نہ دو جسے اللّٰہ نے تمہارے لئے گزر بسر کا ذریعہ بنایاہے اور انہیں  اس مال میں  سے کھلاؤ اور پہناؤ اور ان سے اچھی بات کہو۔

            اور ارشاد فرمایا:

’’وَ  لْیَخْشَ الَّذِیْنَ  لَوْ  تَرَكُوْا  مِنْ  خَلْفِهِمْ  ذُرِّیَّةً  ضِعٰفًا  خَافُوْا  عَلَیْهِمْ   ۪-  فَلْیَتَّقُوا  اللّٰهَ  وَ  لْیَقُوْلُوْا  قَوْلًا  سَدِیْدًا ‘‘ (النساء:۹)

ترجمۂ     کنزُالعِرفان:  اور وہ لوگ ڈریں جو اگر اپنے پیچھے کمزور اولاد چھوڑ تے تو ان کے بارے میں  کیسے اندیشوں  کا شکار ہوتے۔تو انہیں  چاہیے کہ اللّٰہ سے ڈریں  اور درست بات کہیں ۔

            اور ارشاد فرمایا:

’’اِنَّ  الَّذِیْنَ  یَاْكُلُوْنَ  اَمْوَالَ  الْیَتٰمٰى  ظُلْمًا  اِنَّمَا  یَاْكُلُوْنَ  فِیْ  بُطُوْنِهِمْ  نَارًاؕ-وَ  سَیَصْلَوْنَ  سَعِیْرًا ‘‘ (النساء:۱۰)

ترجمۂ       کنزُالعِرفان: بیشک و ہ لوگ جو ظلم کرتے ہوئے یتیموں  کا مال کھاتے ہیں  وہ اپنے پیٹ میں  بالکل آ گ بھرتے ہیں اور عنقریب یہ لوگ بھڑکتی ہوئی آگ میں  جائیں  گے۔

اورحضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  سے روایت ہے،رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’مسلمانوں  میں  بہترین گھر وہ گھر ہے جس میں  یتیم ہو اور اس کے ساتھ اچھا سلوک کیا جاتا ہو اور مسلمانوں  میں  بدترین گھر وہ گھر ہے جس میں  یتیم ہو اور ا س کے ساتھ برا سلوک کیا جاتا ہو ۔(ابن ماجہ، کتاب الادب، باب حقّ الیتیم، ۴ / ۱۹۳، الحدیث: ۳۶۷۹)

اورحضرت ابو امامہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  سے روایت ہے،  رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا ’’ جو کسی یتیم کے سر پر اللّٰہ تعالیٰ کی رضا کے لئے ہاتھ پھیرے تو اس کے لیے ہر اس بال کے عِوَض نیکیاں  ہوں  گی جس پر اس کا ہاتھ پھرے اور جو اپنے پاس رہنے والے یتیم لڑکے یا یتیم لڑکی سے بھلائی کرے توجنت میں  مَیں  اور وہ ان کی طرح ہوں  گے، اور آپ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ اپنی دو انگلیاں  ملائیں۔( مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث ابی امامۃ الباہلی ... الخ، ۸ / ۳۰۰، الحدیث: ۲۲۳۴۷)

کفار کے طرزِ عمل اور اسلام کی تعلیمات کو سامنے رکھتے ہوئے ہر شخص بخوبی سمجھ سکتا ہے کہ بچوں  کے حقوق کی حفاظت کے لئے جو اِقدامات دین ِاسلام نے کئے اور جو احکامات دین ِاسلام نے دئیے ان کی مثال کسی اور دین میں  نہیں  مل سکتی۔