banner image

Home ur Surah Al Mujadilah ayat 12 Translation Tafsir

اَلْمُجَادَلَة

Al Mujadilah

HR Background

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نَاجَیْتُمُ الرَّسُوْلَ فَقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیْ نَجْوٰىكُمْ صَدَقَةًؕ-ذٰلِكَ خَیْرٌ لَّكُمْ وَ اَطْهَرُؕ-فَاِنْ لَّمْ تَجِدُوْا فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(12)

ترجمہ: کنزالایمان اے ایمان والو جب تم رسول سے کوئی بات آہستہ عرض کرنا چاہو تو اپنی عرض سے پہلے کچھ صدقہ دے لو یہ تمہارے لیے بہتر اور بہت ستھرا ہے پھر اگر تمہیں مقدور نہ ہو تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اے ایمان والو! جب تم رسول سے تنہائی میں کوئی بات عرض کرنا چاہو تو اپنی عرض سے پہلے کچھ صدقہ دے لو، یہ تمہارے لیے بہت بہتر اور زیادہ پاکیزہ ہے، پھر اگر تم( اس پر قدرت)نہ پاؤ تو بیشک اللہ بہت بخشنے والا ،بڑامہربان ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نَاجَیْتُمُ الرَّسُوْلَ : اے ایمان والو! جب تم رسول سے تنہائی میں  کوئی بات عرض کرنا چاہو۔} ارشاد فرمایا کہ اے ایمان والو! جب تم رسولِ کریم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے تنہائی میں  کوئی بات عرض کرنا چاہو تو اپنی عرض سے پہلے کچھ صدقہ دے لو کہ اس میں  بارگاہِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں  حاضر ہونے کی تعظیم اور فقراء کا نفع ہے، یہ عرض کرنے سے پہلے صدقہ کرنا تمہارے لیے بہت بہتر ہے کیونکہ اس میں  اللّٰہ تعالیٰ اور اس کے حبیب  صَلَّی  اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت ہے اور یہ تمہیں  خطاؤں  سے پاک کرنے والا ہے ،پھر اگر تم اس پر قدرت نہ پاؤ تو اللّٰہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔( خازن، المجادلۃ، تحت الآیۃ: ۱۲، ۴ / ۲۴۱-۲۴۲، روح البیان، المجادلۃ، تحت الآیۃ: ۱۲، ۹ / ۴۰۵، ملتقطاً)

           شانِ نزول: سرکارِ دو عالَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں  جب مالداروں  نے عرض و معروض کا سلسلہ دراز کیا اور نوبت یہاں  تک پہنچ گئی کہ غریب صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ کو اپنی عرض پیش کرنے کا موقع کم ملنے لگا تو عرض پیش کرنے والوں  کو عرض پیش کرنے سے پہلے صدقہ دینے کا حکم دیا گیا ، بعض روایتوں  کے مطابق اس حکم پر حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے عمل کیا اور 1دینار صدقہ کرکے 10 مسائل دریافت کئے۔۔۔۔۔ حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کے علاوہ اور کسی کو اس حکم پر عمل کرنے کا وقت نہیں  ملا۔( مدارک، المجادلۃ، تحت الآیۃ: ۱۲، ص۱۲۱۹، خازن، المجادلۃ، تحت الآیۃ: ۱۲، ۴ / ۲۴۲، ملتقطاً)

اولیاء ِکرام کے مزارات پر شیرینی لے جانے کی دلیل :

             اس آیت ِمبارکہ سے یہ ثابت ہو تا ہے کہ اولیاء ِکرام رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ مْ کے مزارات پر صدقہ کرنے کے لئے شیرینی وغیرہ لے کر جانا جائز ہے، چنانچہ صدرُ الافاضل مفتی نعیم الدین مراد آبادی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  فرماتے ہیں : حضرت مترجمقدس سرہ(یعنی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  )نے فرمایا: یہ اس کی اصل ہے جو مزاراتِ اولیاء پر تَصَدُّق کیلئے شیرینی وغیرہ لے جاتے ہیں ۔( خزائن العرفان، المجادلۃ، تحت الآیۃ: ۱۲، ص۱۰۰۵)