banner image

Home ur Surah Al Mujadilah ayat 13 Translation Tafsir

اَلْمُجَادَلَة

Al Mujadilah

HR Background

ءَاَشْفَقْتُمْ اَنْ تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیْ نَجْوٰىكُمْ صَدَقٰتٍؕ-فَاِذْ لَمْ تَفْعَلُوْا وَ تَابَ اللّٰهُ عَلَیْكُمْ فَاَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗؕ-وَ اللّٰهُ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ(13)

ترجمہ: کنزالایمان کیا تم اس سے ڈرے کہ تم اپنی عرض سے پہلے کچھ صدقے دو پھر جب تم نے یہ نہ کیا اور اللہ نے اپنی مِہر سے تم پر رجوع فرمائی تو نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور اللہ اور اس کے رسول کے فرماں بردار رہو اور اللہ تمہارے کاموں کو جانتا ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان کیا تم اس بات سے ڈرگئے کہ تم اپنی عرض سے پہلے کچھ صدقے دو پھر جب تم نے (یہ) نہ کیا اور اللہ نے اپنی مہر بانی سے تم پر رجوع فرمایا توتم نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور اللہ اور اس کے رسول کے فرمانبردار رہو اور اللہ تمہارے کاموں کی خوب خبر رکھنے والا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ءَاَشْفَقْتُمْ اَنْ تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیْ نَجْوٰىكُمْ صَدَقٰتٍ: کیا تم اس بات سے ڈرگئے کہ تم اپنی عرض سے پہلے کچھ صدقے دو ۔}یعنی کیا تم غر یبی اور ناداری کی وجہ سے نبی کریم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں  اپنی عرض سے پہلے کچھ صدقہ دینے سے ڈر گئے، پھر جب تم نے صدقہ نہ دیا اور اللّٰہ تعالیٰ نے اپنی مہربانی سے تم پر رجوع فرمایا اور پہلے صدقہ نہ دینے کا مُواخذہ تم پر سے اُٹھالیا توتم دوسری عبادات بجا لاؤ جیسے نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور اللّٰہ تعالیٰ اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے فرمانبردار رہو اور یاد رکھو کہ اللّٰہ تعالیٰ تمہارے ظاہری اور باطنی تمام کاموں  کی خبر رکھنے والا ہے اور وہ تمہیں  ان کی جزا دے گا۔

حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی  وَجْہَہُ الْکَرِیْم کے سبب امت پر آسانی:

            حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں  :جب یہ آیت ِمبارکہ ’’یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نَاجَیْتُمُ الرَّسُوْلَ‘‘ نازل ہوئی تونبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھ سے فرمایا:تمہارے خیال میں  ایک دینا رٹھیک ہے؟ میں  نے عرض کی:لوگ اتنے کی طاقت نہیں  رکھیں  گے۔ ارشاد فرمایا’’نصف دینار۔میں  نے عرض کی :یہ بھی نہیں  دے سکیں  گے ۔حضورپُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’پھر کتنا ہونا چاہئے۔میں  نے عرض کی:جَو کے ایک دانے کے برابر۔ارشاد فرمایا’’تم تو بڑے تنگ دست ہو۔پھریہ آیت نازل ہوگئی ’’ءَاَشْفَقْتُمْ اَنْ تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیْ نَجْوٰىكُمْ صَدَقٰتٍ‘‘ حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں  :پس میرے سبب سے اللّٰہ تعالیٰ نے اس امت پر آسانی فرمادی۔( ترمذی، کتاب التفسیر، باب ومن سورۃ المجادلۃ، ۵ / ۱۹۶، الحدیث:۳۳۱۱)