banner image

Home ur Surah Al Mujadilah ayat 2 Translation Tafsir

اَلْمُجَادَلَة

Al Mujadilah

HR Background

اَلَّذِیْنَ یُظٰهِرُوْنَ مِنْكُمْ مِّنْ نِّسَآىٕهِمْ مَّا هُنَّ اُمَّهٰتِهِمْؕ-اِنْ اُمَّهٰتُهُمْ اِلَّا اﻼ وَلَدْنَهُمْؕ- وَ اِنَّهُمْ لَیَقُوْلُوْنَ مُنْكَرًا مِّنَ الْقَوْلِ وَ زُوْرًاؕ-وَ اِنَّ اللّٰهَ لَعَفُوٌّ غَفُوْرٌ(2)

ترجمہ: کنزالایمان وہ جو تم میں اپنی بیبیوں کو اپنی ماں کی جگہ کہہ بیٹھتے ہیں وہ ان کی مائیں نہیں ان کی مائیں تو وہی ہیں جن سے وہ پیدا ہیں اور وہ بے شک بُری اور نری جھوٹ بات کہتے ہیں اور بیشک اللہ ضرور معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان تم میں سے وہ لوگ جو اپنی بیویوں کو اپنی ماں جیسی کہہ بیٹھتے ہیں وہ ان کی مائیں نہیں ،ان کی مائیں تو وہی ہیں جنہوں نے انہیں جنم دیا اور بیشک وہ ضرور ناپسندیدہ اور بالکل جھوٹ بات کہتے ہیں اور بیشک اللہ ضروربہت معاف کرنے والا ،بہت بخشنے والا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اَلَّذِیْنَ یُظٰهِرُوْنَ مِنْكُمْ مِّنْ نِّسَآىٕهِمْ: تم میں  سے وہ لوگ جو اپنی بیویوں  کو اپنی ماں  جیسی کہہ بیٹھتے ہیں ۔} اس آیت میں  ظہار کی مذمت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ تم میں  سے وہ لوگ جو اپنی بیویوں  سے ظہار کرتے ہیں  اور انہیں  اپنی ماں  جیسی کہہ بیٹھتے ہیں  ، یہ کہنے سے وہ ان کی مائیں  نہیں  ہوگئیں  بلکہ ان کی مائیں  تو وہی ہیں  جنہوں  نے انہیں  جنم دیا ہے اور بیشک ظہار کرنے والے بیویوں  کو ماں  کہہ کر ناپسندیدہ اور بالکل جھوٹ بات کہتے ہیں  ، بیوی کو کسی طرح ماں  کے ساتھ تشبیہ دینا ٹھیک نہیں اور بیشک اللّٰہ تعالیٰ انہیں  ضرور معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے۔( خازن، المجادلۃ، تحت الآیۃ: ۲، ۴ / ۲۳۶)

ظِہار کی تعریف اوراس سے متعلق4 شرعی اَحکام:

             اس آیت میں  ظہار کرنے والوں  کا ذکر ہوا ،اس مناسبت سے یہاں  ظہار کی تعریف اور اس سے متعلق 4شرعی اَحکام ملاحظہ ہوں  ،چنانچہ صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  فرماتے ہیں  :ظہار کے یہ معنے ہیں  کہ اپنی زوجہ یا اُس کے کسی جُزْوِ شائع یا ایسے جز کو جو کُل سے تعبیر کیا جاتا ہو، ایسی عورت سے تشبیہ دینا جو اس پر ہمیشہ کے لیے حرام ہو، یا اس کے کسی ایسے عُضْوْ سے تشبیہ دینا جس کی طرف دیکھنا حرام ہو، مثلاً (بیوی سے ) کہا :تو مجھ پر میری ماں  کی مثل ہے، یا (یوں  کہا کہ) تیرا سر ،یا تیری گردن ،یا تیرا نصف میری ماں  کی پیٹھ کی مثل ہے۔( بہار شریعت، حصہ ہشتم، ظہار کا بیان، ۲ / ۲۰۵-۲۰۶)

            اور ظہار سے متعلق4شرعی اَحکام درج ذیل ہیں ،

(1)…جس عورت سے تشبیہ دی اگر اُس کی حرمت عارضی ہے ہمیشہ کے لیے نہیں  تو ظہار نہیں  (ہو گا) مثلاً (جس سے تشبیہ دی وہ )زوجہ کی بہن، یا جس کو تین طلاقیں  دی ہیں  ،یا مجوسی یا بت پرست عورت(ہے) کہ یہ مسلمان یا کتابیہ ہوسکتی ہیں  اور اِن کی حرمت دائمی نہ ہو نا ظاہر(ہے)۔(بہار شریعت، حصہ ہشتم، ظہار کا بیان، ۲ / ۲۰۶)

(2)…محارم سے مراد عام ہے نسبی ہوں  یا رضاعی یا سسرالی رشتہ سے، لہٰذا ماں  ،بہن ،پھوپھی ،لڑکی اور رضاعی ماں  اور بہن وغیرہما اور زوجہ کی ماں  اور لڑکی جبکہ زوجہ مدخولہ(یعنی اس سے حقِ زوجیّت ادا کیا) ہو،اور مدخولہ نہ ہو تو اُس کی لڑکی سے تشبیہ دینے میں  ظہار نہیں  کہ وہ محار م میں  نہیں ۔ یوہیں  جس عورت سے اُس کے باپ یا بیٹے نے  مَعَاذَ اللّٰہ زنا کیا ہے اُس سے تشبیہ دی یا جس عورت سے اس نے زنا کیا ہے اُس کی ماں  یا لڑکی سے تشبیہ دی تو ظہار ہے۔

(3)…عورت مرد سے ظہار کے الفاظ کہے تو ظہار نہیں  بلکہ(یہ الفاظ) لَغْوْ ہیں ۔( بہار شریعت، حصہ ہشتم، ظہار کا بیان، ۲ / ۲۰۷)

(4)…ظہار کا حکم یہ ہے کہ جب تک کفارہ نہ دیدے اُس وقت تک اُس عورت سے جماع کرنا، یا شہوت کے ساتھ اُس کا بوسہ لینا، یا اُس کو چھونا، یا اُس کی شرمگاہ کی طرف نظر کرنا حرام ہے اور بغیر شہوت چھونے یا بوسہ لینے میں  حرج نہیں  مگرلب کا بوسہ بغیر شہوت بھی جائز نہیں  ،کفارہ سے پہلے جماع کرلیا تو توبہ کرے اور اُس کے لیے کو ئی دوسرا کفارہ واجب نہ ہوا ،مگر خبر دار! پھر ایسا نہ کرے اور عورت کو بھی یہ جائز نہیں  کہ شوہر کو قربت کرنے دے۔(بہار شریعت، حصہ ہشتم، ظہار کا بیان، ۲ / ۲۰۸)

            نوٹ:ظہار سے متعلق مزید مسائل کی معلومات حاصل کرنے کے لئے بہار شریعت حصہ8سے ’’ظہار کا بیان‘‘ مطالعہ فرمائیں ۔نیز یاد رہے کہ دودھ پلانے والیاں  دودھ پلانے کی وجہ سے ماؤں  کے حکم میں  ہیں  اور حضورِ اقدس  صَلَّی  اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ازواجِ مُطَہَّرات رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی  عَنْہُنَّ حرمت اور تعظیم کے اعتبارسے مائیں  بلکہ حقیقی ماؤں  سے بڑھ کر ہیں  ،لہٰذا یہ آیت اُس آیت کے خلاف نہیں  جس میں  ارشاد فرمایاگیا :

’’وَ اَزْوَاجُهٗۤ اُمَّهٰتُهُمْؕ    ‘‘(احزاب:۶)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ان کی بیویاں  ان کی مائیں  ہیں ۔

             کیونکہ یہاں  حقیقی ماں  کا ذکر ہے اور سورۂ اَحزاب میں  حکمی ماں  کا ذکر ہے۔