banner image

Home ur Surah Al Mujadilah ayat 3 Translation Tafsir

اَلْمُجَادَلَة

Al Mujadilah

HR Background

وَ الَّذِیْنَ یُظٰهِرُوْنَ مِنْ نِّسَآىٕهِمْ ثُمَّ یَعُوْدُوْنَ لِمَا قَالُوْا فَتَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّتَمَآسَّاؕ-ذٰلِكُمْ تُوْعَظُوْنَ بِهٖؕ-وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ(3)

ترجمہ: کنزالایمان اور وہ جو اپنی بیبیوں کو اپنی ماں کی جگہ کہیں پھر وہی کرنا چاہیں جس پر اتنی بڑی بات کہہ چکے تو ان پر لازم ہے ایک بردہ آزاد کرنا قبل اس کے کہ ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں یہ ہے جو نصیحت تمہیں کی جاتی ہے اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور وہ جو اپنی بیویوں کو اپنی ماں جیسی کہیں پھر اپنی کہی ہوئی بات کا تدارک (تلافی ) کرناچاہیں تو ( اس کا کفارہ)میاں بیوی کے ایک دوسرے کو چھونے سے پہلے ایک غلام آزاد کرناہے یہ وہ ہے جس کی تمہیں نصیحت کی جاتی ہے اور اللہ تمہارے کاموں سے خوب خبردار ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ الَّذِیْنَ یُظٰهِرُوْنَ مِنْ نِّسَآىٕهِمْ: اور وہ جو اپنی بیویوں  کو اپنی ماں جیسی کہیں ۔} اس سے پہلی آیت میں  ظہار کی مذمت بیان کی گئی اور اب یہاں  سے ظہار کا شرعی حکم بیان کیا جا رہاہے ،چنانچہ اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ وہ لوگ جو اپنی بیویوں  سے ظہار کریں ،پھر اس ظہار کو توڑ دینا اوراس کی وجہ سے ہونے والی حرمت کو ختم کر دینا چاہیں  تو ان پر ظہار کا کفارہ ادا کرنا لازم ہے ، لہٰذا اُن پر ضروری ہے کہ ایک دوسرے کو چھونے سے پہلے ایک غلام آزاد کریں ، یہ وہ حکم ہے جس کے ذریعے تمہیں  نصیحت کی جاتی ہے تاکہ تم دوبارہ ظہار نہ کرو اور اللّٰہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرو اور یہ بات یاد رکھو کہ اللّٰہ تعالیٰ تمہارے کاموں  سے خبردار ہے اور وہ تمہیں  ان کی جزا دے گا ،لہٰذا اللّٰہ تعالیٰ نے تمہارے لئے شریعت کی جو حدود مقرر کی ہیں  ان کی حفاظت کرو اور کسی حد کو نہ توڑو۔( مدارک،المجادلۃ،تحت الآیۃ: ۳، ص۱۲۱۶، خازن، المجادلۃ، تحت الآیۃ: ۳، ۴ / ۲۳۷، روح البیان، المجادلۃ، تحت الآیۃ: ۳، ۹ / ۳۹۲، ملتقطاً)

ظہار کا کفارہ کب واجب ہے ؟

            صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  فرماتے ہیں  :ظہار کرنے والا جماع کا ارادہ کرے تو کفارہ واجب ہے اور اگر یہ چاہے کہ وطی نہ کرے اور عورت اُس پر حرام ہی رہے تو کفارہ واجب نہیں  اور اگر ارادۂ جماع تھا مگر زوجہ مر گئی تو واجب نہ رہا۔(بہار شریعت، حصہ ہشتم، کفارہ کا بیان، ۲ / ۲۱۰)

          جب غلام پر قدرت ہے اگرچہ وہ خدمت کا غلام ہو تو کفارہ آزاد کرنے ہی سے ہو گا اور اگر غلام کی اِستطاعت نہ ہو خواہ ملتا نہیں  یا اس کے پاس دام نہیں  تو کفارہ میں  پے در پے(یعنی مسلسل)دو مہینے کے روزے رکھے اور اگر اُس کے پاس خدمت کا غلام ہے یا مدیون (یعنی مقروض)ہے اور دَین(یعنی قرض)ادا کرنے کے لیے غلام کے سواکچھ نہیں  تو ان صورتوں  میں  بھی روزے وغیرہ سے کفارہ ادا نہیں  کرسکتا بلکہ غلام ہی آزاد کرنا ہوگا۔(بہار شریعت، حصہ ہشتم، کفارہ کا بیان، ۲ / ۲۱۳)

          نوٹ:ظہار کے کفارے سے متعلق مزید مسائل کی معلومات حاصل کرنے کے لئے بہار شریعت حصہ8سے ’’کفارہ کا بیان‘‘ مطالعہ فرمائیں ۔