banner image

Home ur Surah Al Mulk ayat 25 Translation Tafsir

اَلْمُلْك

Al Mulk

HR Background

وَ یَقُوْلُوْنَ مَتٰى هٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ(25)قُلْ اِنَّمَا الْعِلْمُ عِنْدَ اللّٰهِ۪-وَ اِنَّمَاۤ اَنَا نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌ(26)

ترجمہ: کنزالایمان اور کہتے ہیں یہ وعدہ کب آئے گا اگر تم سچے ہو۔ تم فرماؤ یہ علم تو اللہ کے پاس ہے اور میں تو یہی صاف ڈر سنانے والا ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اوروہ کہتے ہیں : یہ وعدہ کب آئے گا اگر تم سچے ہو(تو بتاؤ)۔ تم فرماؤ: یہ علم تو اللہ ہی کے پاس ہے اور میں تو یہی صاف ڈر سنانے والا ہوں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ یَقُوْلُوْنَ مَتٰى هٰذَا الْوَعْدُ: اور وہ کہتے ہیں : یہ وعدہ کب آئے گا۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ کفار مسلمانوں  سے مذاق اور محض دل لگی کے طور پر کہتے تھے کہ اگر تم قیامت یا عذاب کی خبر دینے میں  سچے ہو، تو بتاؤ ان کا ظہور کب ہو گا؟اللّٰہ تعالیٰ نے ان کا جواب دیتے ہوئے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  سے ارشاد فرمایا کہ اے مخلوق میں  سب سے بڑے عالِم! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ، آپ مشرکین سے فرما دیں  کہ اس کا علم تو اللّٰہ تعالیٰ ہی کے پاس ہے ،میں  تو عذاب اورقیامت کے آنے کا تمہیں  ڈر سناتا ہوں  اور مجھے اتنے ہی کام کا حکم دیاگیا ہے، اسی سے میرا فرض ادا ہوجاتا ہے ا س لئے وقت کا بتانا میری ذمہ داری نہیں ۔( مدارک، الملک، تحت الآیۃ: ۲۵-۲۶، ص۱۲۶۵، روح البیان، الملک، تحت الآیۃ: ۲۵-۲۶، ۱۰ / ۹۵-۹۶، ملتقطاً)

{قُلْ اِنَّمَا الْعِلْمُ عِنْدَ اللّٰهِ: تم فرماؤ: یہ علم تو اللّٰہ ہی کے پاس ہے۔} یاد رہے کہ اس سے یہ ثابت نہیں  ہو تا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو قیامت کا علم نہیں  دیا کیونکہ یہاں  یہ نہ فرمایا کہ مجھے علم نہیں  دیا گیا بلکہ یہ فرمایا کہ یہ حقیقی و ذاتی علم تو اللّٰہ ہی کے پاس ہے،اور ایسے انداز میں  بات اس وقت بھی کہی جاتی جب معلومات ہونے کے باوجودبتانا نہ ہو۔حق یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے حضور اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو قیامت کا علم دیا ہے اور اس پر وہ تمام اَحادیث شاہد ہیں  جن میں  آپ نے قیامت کی علامات ارشاد فرمائیں  حتّٰی کہ سال بتانے کے علاوہ وقت ،دن اور مہینہ بھی بتا دیا۔