Home ≫ ur ≫ Surah Al Muminun ≫ ayat 111 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِنَّهٗ كَانَ فَرِیْقٌ مِّنْ عِبَادِیْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَاۤ اٰمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا وَ ارْحَمْنَا وَ اَنْتَ خَیْرُ الرّٰحِمِیْنَ(109)فَاتَّخَذْتُمُوْهُمْ سِخْرِیًّا حَتّٰۤى اَنْسَوْكُمْ ذِكْرِیْ وَ كُنْتُمْ مِّنْهُمْ تَضْحَكُوْنَ(110)اِنِّیْ جَزَیْتُهُمُ الْیَوْمَ بِمَا صَبَرُوْۤاۙ-اَنَّهُمْ هُمُ الْفَآىٕزُوْنَ(111)
تفسیر: صراط الجنان
{اِنَّهٗ كَانَ فَرِیْقٌ مِّنْ عِبَادِیْ یَقُوْلُوْنَ: بیشک میرے بندوں کا ایک گروہ کہتا تھا۔} اس آیت اور اس کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ اے کافرو! تمہارا حال یہ تھا کہ جب دنیا میں میرے مومن بندوں کا ایک گروہ کہتا تھا: اے ہمارے رب! ہم تجھ پر ایمان لائے اور ہم نے تیری اور جو کچھ تیری طرف سے آیا ا س کی تصدیق کی، توہمارے گناہوں کو معاف فرما کر ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما اورہمیں جہنم سے نجات دے کر اور جنت میں داخل فرما کر ہم پراپنا احسان فرما اور تو سب سے بہتر رحم کرنے والا ہے کیونکہ تیری رحمت ہی تمام رحمتوں کا مَنبع ہے۔‘‘تو اے کافرو،تم نے انہیں مذاق بنالیا یہاں تک کہ ان لوگوں کا مذاق اڑانے نے تمہیں میری یاد بھلا دی اور تمہیں میرے عذاب کا خوف نہ رہا اور تم ان سے ہنسا کرتے اور ان کا بہت مذاق اڑایا کرتے تھے۔بیشک آج میں نے انہیں تمہاری اَذِیَّتوں اور مذاق اڑانے پر صبر کرنے کا یہ بدلہ دیا کہ وہی ہمیشہ کے لئے جنت کی نعمتیں پا کر کامیاب ہیں ۔( روح البیان، المؤمنون، تحت الآیۃ: ۱۰۹-۱۱۱، ۶ / ۱۰۹، جلالین، المؤمنون، تحت الآیۃ: ۱۰۹-۱۱۱، ص۲۹۳، ملتقطاً)
شانِ نزول : بعض مفسرین کے نزدیک یہ آیتیں ان کفارِ قریش کے بارے میں نازل ہوئیں جو حضرت بلال، حضرت عمار،حضرت صہیب، حضرت خبّاب رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ اوران جیسے دیگر فقراء صحابۂ کرام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ کا مذاق اڑایا کرتے تھے۔( خازن، المؤمنون، تحت الآیۃ: ۱۰۹، ۳ / ۳۳۳)