banner image

Home ur Surah Al Muminun ayat 115 Translation Tafsir

اَلْمُؤْمِنُوْن

Al Muminun

HR Background

اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰكُمْ عَبَثًا وَّ اَنَّكُمْ اِلَیْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ(115)

ترجمہ: کنزالایمان تو کیا یہ سمجھتے ہو کہ ہم نے تمہیں بیکار بنایا اور تمہیں ہماری طرف پھرنا نہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان تو کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ ہم نے تمہیں بیکار بنایا اور تم ہماری طرف لوٹائے نہیں جاؤ گے؟

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اَفَحَسِبْتُمْ: تو کیا تم یہ سمجھتے ہو۔} اس آیت میں   اللہ تعالیٰ نے کفار کو مزید سرزنش فرمائی کہ اے بد بختو! کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ ہم نے تمہیں  بیکار بنایا اور تم ہماری طرف لوٹائے نہیں  جاؤ گے،ایسانہیں  بلکہ ہم نے تمہیں  عبادت کے لئے پیدا کیا تاکہ تم پر عبادت لازم کریں  اور آخرت میں  تم ہماری طرف لوٹ کر آؤ تو تمہیں  تمہارے اعمال کی جزا دیں ۔( مدارک، المؤمنون، تحت الآیۃ: ۱۱۵، ص۷۶۷، ملخصاً)

 اللہ تعالیٰ کی عبادت سے غفلت دانشمندی نہیں :

            یاد رہے کہ ہماری زندگی کا اصلی مقصد  اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا ہے،جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

’’ وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ‘‘(الذاریات:۵۶)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور میں  نے جن اور آدمی اسی لئے بنائے کہ میری عبادت کریں ۔

             اور یہ بھی یاد رہے کہ ہمیں  بالکل آزاد نہیں  چھوڑا جائے گا کہ نہ ہم پر اَمرونَہی وغیرہ کے اَحکام ہوں ، نہ ہمیں  مرنے کے بعد اُٹھایا جائے نہ ہم سے اعمال کا حساب لیا جائے اور نہ ہمیں  آخرت میں  اعمال کی جزا دی جائے، ایسا نہیں  ہے،

 اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

’’ اَیَحْسَبُ الْاِنْسَانُ اَنْ یُّتْرَكَ سُدًى‘‘(القیامہ:۳۶)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: کیا آدمی اس گھمنڈ میں  ہے کہ اسے آزاد چھوڑ دیا جائے گا۔

            جب ہماری پیدائش کا اصل مقصد  اللہ تعالیٰ کی عبادت ہے اور ہم شریعت کے احکام سے آزاد بھی نہیں  ہیں  اور ہمیں  قیامت کے دن اپنے ہر عمل کا حساب بھی بہر صورت دینا ہے تو  اللہ تعالیٰ کی عبادت سے غافل ہو کر دنیا کے کام دھندوں  میں  ہی مصروف رہنا کہاں کی دانشمندی ہے۔