banner image

Home ur Surah Al Muminun ayat 118 Translation Tafsir

اَلْمُؤْمِنُوْن

Al Muminun

HR Background

وَ قُلْ رَّبِّ اغْفِرْ وَ ارْحَمْ وَ اَنْتَ خَیْرُ الرّٰحِمِیْنَ(118)

ترجمہ: کنزالایمان اور تم عرض کرو اے میرے رب بخش دے اور رحم فرما اور تو سب سے برتر رحم کرنے والا۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور تم عرض کرو، اے میرے رب! بخش دے اور رحم فرما اور تو سب سے بہتر رحم فرمانے والا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ قُلْ: اور تم عرض کرو۔} اس آیت میں   اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو استغفار کرنے کا حکم دیا تاکہ امت اس میں  آپ صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی پیروی کرے اوربعض مفسرین فرماتے ہیں  کہ اس آیت میں  سیّد المرسَلین صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے واسطے سے آپ کی امت کو استغفار کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔( قرطبی، المؤمنون، تحت الآیۃ: ۱۱۸، ۶ / ۱۱۷، الجزء الثانی عشر)

استغفار کا سردار:

          حضرت شداد بن اوس رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ  اللہ صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا: ’’استغفار کا سردار یہ ہے کہ تم کہو ’’اَللّٰہُمَّ اَنْتَ رَبِّیْ، لَا اِلٰـہَ اِلاَّ اَنْتَ، خَلَقْتَنِیْ وَ اَنَا عَبْدُکَ، وَ اَنَا عَلٰی عَہْدِکَ وَوَعْدِکَ مَا اسْتَطَعْتُ، اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، اَبُوْئُ لَکَ بِنِعْمَتِکَ عَلَیَّ وَ اَبُوْئُ بِذَنْبِی،فَاغْفِرْلِی، فَاِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ‘‘ یعنی الٰہی تو میرا رب ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ، تو نے مجھے پیدا کیا، میں  تیرا بندہ ہوں  اور اپنی طاقت کے مطابق تیرے عہد و پیمان پر قائم ہوں ، میں  اپنے کیے کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں ، تیری نعمت کا جو مجھ پر ہے اقرار کرتا ہوں  اور اپنے گناہوں  کا اقراری ہوں ، مجھے بخش دے تیرے سوا گناہ کوئی نہیں  بخش سکتا۔حضور اقدس صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا کہ جو یقینِ قلبی کے ساتھ دن میں  یہ کہہ لے پھر اسی دن شام سے پہلے مرجائے تو وہ جنتی ہوگا اور جو یقینِ دل کے ساتھ رات میں  یہ کہہ لے پھر صبح سے پہلے مرجائے تو وہ جنتی ہوگا۔(بخاری، کتاب الدعوات، باب افضل الاستغفار، ۴ / ۱۸۹، الحدیث: ۶۳۰۶)