Home ≫ ur ≫ Surah Al Muminun ≫ ayat 26 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَقَالَ الْمَلَؤُا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ مَا هٰذَاۤ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْۙ-یُرِیْدُ اَنْ یَّتَفَضَّلَ عَلَیْكُمْؕ-وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَاَنْزَلَ مَلٰٓىٕكَةً ۚۖ-مَّا سَمِعْنَا بِهٰذَا فِیْۤ اٰبَآىٕنَا الْاَوَّلِیْنَ(24)اِنْ هُوَ اِلَّا رَجُلٌۢ بِهٖ جِنَّةٌ فَتَرَبَّصُوْا بِهٖ حَتّٰى حِیْنٍ(25)قَالَ رَبِّ انْصُرْنِیْ بِمَا كَذَّبُوْنِ(26)
تفسیر: صراط الجنان
{فَقَالَ: تو کہا۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم کے کافر سرداروں نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ یہ تو تمہارے جیسا ہی ایک آدمی ہے کہ کھاتا اور پیتا ہے، یہ چاہتا ہے کہ تم پر بڑا بن جائے اور تمہیں اپنا تابع بنالے اور اگر اللہ عَزَّوَجَلَّ چاہتا کہ رسول بھیجے اور مخلوق پرستی کی ممانعت فرمائے تو وہ فرشتے اتاردیتالیکن اس نے ایسا تو نہیں کیا، نیز ہم نے تو اپنے پہلے باپ داداؤں میں یہ بات نہیں سنی کہ بشر بھی رسول ہوتا ہے۔ یہ ان کی حماقت کی انتہاء تھی کہ بشر کا رسول ہونا تو تسلیم نہ کیا، پتھروں کو خدا مان لیا اور انہوں نے حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام کے بارے میں یہ بھی کہا ’’یہ تو صرف ایک ایسا مرد ہے جس پر جنون طاری ہے تو ایک مدت تک انتظار کرلو یہاں تک کہ اس کا جنون دور ہو جائے، ایسا ہوا تو خیر ورنہ اس کو قتل کر ڈالنا۔( مدارک، المؤمنون، تحت الآیۃ: ۲۴-۲۵، ص۷۵۵، ملخصاً)
{قَالَ: عرض کی۔} جب حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کوان لوگوں کے ایمان لانے اور اُ ن کے ہدایت پانے کی امید نہ رہی تو حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے عرض کی: اے میرے رب! عَزَّوَجَلَّ، میری مدد فرما اور اس قوم کو ہلا ک کر دے کیونکہ انہوں نے مجھے جھٹلایاہے۔( مدارک، المؤمنون، تحت الآیۃ: ۲۶، ص۷۵۵)