Home ≫ ur ≫ Surah Al Muminun ≫ ayat 27 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَاَوْحَیْنَاۤ اِلَیْهِ اَنِ اصْنَعِ الْفُلْكَ بِاَعْیُنِنَا وَ وَحْیِنَا فَاِذَا جَآءَ اَمْرُنَا وَ فَارَ التَّنُّوْرُۙ-فَاسْلُكْ فِیْهَا مِنْ كُلٍّ زَوْجَیْنِ اثْنَیْنِ وَ اَهْلَكَ اِلَّا مَنْ سَبَقَ عَلَیْهِ الْقَوْلُ مِنْهُمْۚ-وَ لَا تُخَاطِبْنِیْ فِی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْاۚ-اِنَّهُمْ مُّغْرَقُوْنَ(27)
تفسیر: صراط الجنان
{فَاَوْحَیْنَاۤ اِلَیْهِ: تو ہم نے اس کی طرف وحی بھیجی۔} اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جب حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے دعا فرمائی تو اللہ تعالیٰ نے اسے قبول فرماتے ہوئے ان کی طرف وحی بھیجی کہ تم ہماری حمایت و حفاظت میں اور ہمارے حکم سے کشتی بنا ؤپھر جب ان کی ہلاکت کا ہماراحکم آئے اور عذاب کے آثار نمودار ہوں اور تنور ابلنے لگ جائے اور اس میں سے پانی برآمد ہو تو یہ عذاب کے شروع ہونے کی علامت ہے، تو اس وقت کشتی میں ہر طرح کے جانوروں کے جوڑے میں سے نراور مادہ اور اپنے گھر والوں یعنی اپنی مومنہ بیوی اور ایماندار اولاد یا تمام مومنین کو داخل کرلو،البتہ ان میں سے ان لوگوں کو سوار نہ کرنا جن پر بات پہلے طے ہوچکی ہے اور کلامِ اَزلی میں ان پر عذاب اور ہلاکت مُعَیّن ہوچکی ہے۔ اس سے مراد حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کاکنعان نامی ایک بیٹا اور ایک بیوی ہیں کہ یہ دونوں کافر تھے، چنانچہ حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنے تین فرزندوں سام، حام، یافث اور اُن کی بیویوں کو اور دوسرے مؤمنین کو سوار کیا، کل لوگ جو کشتی میں تھے اُن کی تعداد ایک قول کے مطابق 80تھی نصف مرد اور نصف عورتیں ۔ حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام سے مزید ارشاد فرمایا کہ ان ظالموں کے معاملہ میں مجھ سے بات نہ کرنا اور اُن کے لئے نجات طلب کرنا نہ دعا فرمانا، یہ ضرور غرق کئے جانے والے ہیں ۔( خازن، المؤمنون، تحت الآیۃ : ۲۷، ۳ / ۳۲۴ ، مدارک ، المؤمنون ، تحت الآیۃ : ۲۷ ، ص۷۵۵ - ۷۵۶، جلالین مع صاوی، ہود، تحت الآیۃ: ۴۰، ۳ / ۹۱۳، ملتقطاً)
نوٹ:اس واقعے کی مزید تفصیل سورۂ ہود کی آیت نمبر37تا 40میں ملاحظہ فرمائیں ۔