banner image

Home ur Surah Al Muminun ayat 71 Translation Tafsir

اَلْمُؤْمِنُوْن

Al Muminun

HR Background

وَ لَوِ اتَّبَعَ الْحَقُّ اَهْوَآءَهُمْ لَفَسَدَتِ السَّمٰوٰتُ وَ الْاَرْضُ وَ مَنْ فِیْهِنَّؕ-بَلْ اَتَیْنٰهُمْ بِذِكْرِهِمْ فَهُمْ عَنْ ذِكْرِهِمْ مُّعْرِضُوْنَﭤ(71)

ترجمہ: کنزالایمان اور اگر حق ان کی خواہشوں کی پیروی کرتا تو ضرور آسمان اور زمین اور جو کوئی ان میں ہیں سب تباہ ہوجاتے بلکہ ہم تو ان کے پاس وہ چیز لائے جس میں ان کی ناموری تھی تو وہ اپنی عزت سے ہی منہ پھیرے ہوئے ہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور اگر حق ان کی خواہشوں کی پیروی کرتا تو ضرور آسمان اور زمین اور جو کوئی ان میں ہیں سب تباہ ہوجاتے بلکہ ہم تو ان کے پاس ان کی نصیحت لائے ہیں تو وہ اپنی نصیحت ہی سے منہ پھیرے ہوئے ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ لَوِ اتَّبَعَ الْحَقُّ اَهْوَآءَهُمْ: اور اگر سچا قرآن ان کی خواہشوں  کی پیروی کرتا۔} یعنی اگر قرآن شریف ان کی خواہشات اور نظریات کے مطابق نازل ہوتا اس طرح کہ اس میں  وہ مَضامین مذکور ہوتے جن کی کفار خواہش کرتے ہیں  تو تمام عالَم کا نظام درہم برہم ہوجاتا کیونکہ قرآن سچی کتاب ہے اور اس میں  اگر یہ مَضامین مذکور ہوتے تو حقیقت میں  بھی ایسا ہی ہوتا اورجب ایک سے زیادہ خدا ہوں  تو ہر خدا کا حکم دوسرے کے مخالف ہوتا یونہی سب کے ارادے کا ایک ہی وقت میں  پورا ہونا محال ہے اور یوں  کائنات کا نظام تباہ ہو کر رہ جاتا لیکن ہم تو ان کے پاس قرآن لائے ہیں  اور ہم یہ قرآن حقیقت میں  ان کی تباہی کا ذریعہ بنا کر نہیں  لائے بلکہ ہم تو اسے ان کے پاس قرآن کی صورت میں  نصیحت لائے ہیں ، مگروہ تو اپنی نصیحت ہی سے منہ پھیرے ہوئے ہیں ۔( خازن، المؤمنون، تحت الآیۃ: ۷۱، ۳ / ۳۲۹، جلالین، المؤمنون، تحت الآیۃ: ۷۱، ص۲۹۱، ملتقطاً)

            ایک دوسری تفسیر کے اعتبار سے اس کا معنی یہ ہے کہ ہم یہ قرآن حقیقت میں  ان کی تباہی کا ذریعہ بنا کر نہیں  لائے بلکہ ہم تو اسے ان کے پاس قرآن کی صورت میں ان کی عزت و شہرت کا ذریعہ لائے ہیں کہ یہ اس پر عمل کرکے عزت و شہرت دونوں  کما سکتے ہیں  لیکن وہ تو اپنی عزت و شہرت ہی سے منہ پھیرے ہوئے ہیں ۔