banner image

Home ur Surah Al Muminun ayat 70 Translation Tafsir

اَلْمُؤْمِنُوْن

Al Muminun

HR Background

اَمْ یَقُوْلُوْنَ بِهٖ جِنَّةٌؕ-بَلْ جَآءَهُمْ بِالْحَقِّ وَ اَكْثَرُهُمْ لِلْحَقِّ كٰرِهُوْنَ(70)

ترجمہ: کنزالایمان یا کہتے ہیں اسے سودا ہے بلکہ وہ تو ان کے پاس حق لائے اور ان میں اکثرکو حق بُرا لگتا ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان یا وہ کہتے ہیں کہ اس رسول پر جنون طاری ہے بلکہ وہ تو ان کے پاس حق کے ساتھ تشریف لائے ہیں اور ان کافروں میں اکثر حق کو ناپسند کرنے والے ہیں۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اَمْ یَقُوْلُوْنَ: یا وہ کہتے ہیں ۔} مزید فرمایا کہ کیا وہ کہتے ہیں  کہ اس نبی پر جنون طاری ہے،یہ بھی سراسر غلط اور باطل ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں  کہ آپ صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جیسا دانا اور کامل عقل والا شخص اُن کے دیکھنے میں  نہیں  آیا لہٰذا اِس ہستی کو جنون نہیں  بلکہ یہ مقدس نبی ہیں  جو ان کے پاس حق یعنی قرآن کریم کے ساتھ تشریف لائے ہیں  جو  اللہ تعالیٰ کی وحدانیّت اور دینی اَحکام کے بیان پر مشتمل ہے لیکن اس کے باوجود کافروں  کا انہیں  برا کہنا اس لئے ہے کہ ان کافروں  میں  اکثر حق کو ناپسند کرنے والے ہیں  کیونکہ قرآن میں  اُن کی نفسانی خواہشات کی مخالفت ہے، اس لئے وہ رسولُ اللہ صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور ان کے صفات و کمالات کو جاننے کے باوجود حق کی مخالفت کرتے ہیں ۔ اکثر کی قید سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ حال ان میں  بیشتر لوگوں  کا ہے چنانچہ ان میں  بعض ایسے بھی تھے جو آپ صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو حق پر جانتے تھے اور حق اُنہیں  برا بھی نہیں  لگتا تھا لیکن وہ اپنی قوم سے موافقت کی وجہ سے یا اُن کے طعن و تشنیع کے خوف سے ایمان نہ لائے جیسے کہ ابو طالب۔( مدارک ، المؤمنون ، تحت الآیۃ : ۷۰، ص۷۶۱، جلالین، المؤمنون، تحت الآیۃ: ۷۰، ص۲۹۱، بیضاوی، المؤمنون، تحت الآیۃ: ۷۰، ۴ / ۱۶۲، ملتقطاً)