Home ≫ ur ≫ Surah Al Muminun ≫ ayat 91 ≫ Translation ≫ Tafsir
بَلْ اَتَیْنٰهُمْ بِالْحَقِّ وَ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ(90)مَا اتَّخَذَ اللّٰهُ مِنْ وَّلَدٍ وَّ مَا كَانَ مَعَهٗ مِنْ اِلٰهٍ اِذًا لَّذَهَبَ كُلُّ اِلٰهٍۭ بِمَا خَلَقَ وَ لَعَلَا بَعْضُهُمْ عَلٰى بَعْضٍؕ-سُبْحٰنَ اللّٰهِ عَمَّا یَصِفُوْنَ(91)
تفسیر: صراط الجنان
{بَلْ: بلکہ۔} یعنی مشرکین جیساگمان کرتے ہیں ویسا قطعاً نہیں بلکہ ہم ان کے پاس حق لائے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نہ اولاد ہوسکتی ہے نہ اس کا شریک، یہ دونوں باتیں محال ہیں اور وہ بیشک جھوٹے ہیں جو اس کیلئے شریک اور اولاد ٹھہراتے ہیں ۔( تفسیر طبری، المؤمنون ، تحت الآیۃ : ۹۰، ۹ / ۲۳۹ - ۲۴۰ ، مدارک، المؤمنون ، تحت الآیۃ: ۹۰، ص۷۶۳، خازن، المؤمنون، تحت الآیۃ: ۹۰، ۳ / ۳۳۰، ملتقطاً)
{مَا اتَّخَذَ اللّٰهُ مِنْ وَّلَدٍ: اللہ نے کوئی بچہ اختیار نہ کیا۔} اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے کفار کے جھوٹا ہونے کو مزید تاکید سے بیان فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے کوئی بچہ اختیار نہیں کیا،وہ اس سے بری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نوع اور جنس سے پاک ہے اور اولاد وہی ہوسکتی ہے جو ہم جنس ہو اور نہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کوئی دوسرا خداہے جو اُلوہِیّت میں ا س کا شریک ہو۔ اگر بِالفرض کوئی دوسرا خدا ہوتاتو اس کا نتیجہ یہ ہوتا کہ ہر معبود اپنی مخلوق لے جاتا اور اسے دوسرے کے تحت ِتَصَرُّف نہ چھوڑتا اور ضرور ان میں سے ایک دوسرے پر بڑائی و غلبہ چاہتا اوردوسرے پر اپنی برتری اور اپنا غلبہ پسند کرتا کیونکہ ایک دوسرے کے مقابل حکومتیں اسی چیز کاتقاضاکرتی ہیں اور ایسی صورت میں کائنات کے نظام کی تباہی یقینی تھی۔ اس سے معلو م ہوا کہ دو خدا ہونا باطل ہے، خدا ایک ہی ہے اور ہر چیز اسی کے تحت ِتصرف ہے۔آیت کے آخر میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ان شرکیہ باتوں سے پاک ہے جو یہ کفاربیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے لئے شریک اور اولاد ہے۔( مدارک، المؤمنون، تحت الآیۃ: ۹۱، ص۷۶۴، خازن، المؤمنون، تحت الآیۃ: ۹۱، ۳ / ۳۳۰، ملتقطاً)