Home ≫ ur ≫ Surah Al Muminun ≫ ayat 97 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ قُلْ رَّبِّ اَعُوْذُ بِكَ مِنْ هَمَزٰتِ الشَّیٰطِیْنِ(97)وَ اَعُوْذُ بِكَ رَبِّ اَنْ یَّحْضُرُوْنِ(98)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ قُلْ: اور تم عرض کرو۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو مزید دو دعائیں تعلیم فرمائی ہیں ، چنانچہ ارشاد فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ یوں دعا کریں کہ اے میرے رب! عَزَّوَجَلَّ، میں شیطانوں کے وسوسوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں جن سے وہ لوگوں کو فریب دے کر مَعاصی اور گناہوں میں مبتلا کرتے ہیں اور اے میرے رب! عَزَّوَجَلَّ، میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ وہ شیطان میرے پاس آئیں۔( مدارک، المؤمنون، تحت الآیۃ: ۹۷-۹۸، ص۷۶۴-۷۶۵، ملخصاً)
شیطان سے حفاظت انتہائی اہم چیز ہے:
علامہ احمد صاوی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اگرچہ معصوم ہیں لیکن چونکہ شیطان سے حفاظت انتہائی اہم چیز ہے ا س لئے آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو یہ دعا مانگنے کا حکم دیا گیا اور ا س سے مقصود سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی امت کو تعلیم دینا ہے کہ وہ شیطان اور اس کے وسوسوں سے پناہ مانگتے رہا کریں ۔( صاوی، المؤمنون، تحت الآیۃ: ۹۷، ۴ / ۱۳۷۷)
{ وَ اَعُوْذُ بِكَ رَبِّ : اور اے میرے رب!میں تیری پناہ مانگتا ہوں۔} اس آیت سے معلوم ہوا کہ حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے شیطان کے وسوسوں سے بھی محفوظ ہیں اور حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ تک شیطان کی رسائی نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو یہ دعا سکھائی اور آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یہ دعا مانگی جو کہ قبول ہوئی۔یہ بھی معلوم ہوا کہ بڑے سے بڑا آدمی بھی اپنے آپ کو شیطان سے محفوظ نہ سمجھے۔ جب نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے شیطان سے پناہ مانگی تو ہم کیا چیز ہیں ۔