banner image

Home ur Surah Al Munafiqun ayat 4 Translation Tafsir

اَلْمُنٰفِقُوْن

Al Munafiqun

HR Background

وَ اِذَا رَاَیْتَهُمْ تُعْجِبُكَ اَجْسَامُهُمْؕ-وَ اِنْ یَّقُوْلُوْا تَسْمَعْ لِقَوْلِهِمْؕ-كَاَنَّهُمْ خُشُبٌ مُّسَنَّدَةٌؕ-یَحْسَبُوْنَ كُلَّ صَیْحَةٍ عَلَیْهِمْؕ-هُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْهُمْؕ-قٰتَلَهُمُ اللّٰهُ٘-اَنّٰى یُؤْفَكُوْنَ(4)

ترجمہ: کنزالایمان اور جب تو انھیں دیکھے ان کے جسم تجھے بھلے معلوم ہوں اور اگر بات کریں تو تو اُن کی بات غور سے سنے گویا وہ کڑیاں ہیں دیوار سے ٹکائی ہوئی ہر بلند آواز اپنے ہی اوپر لے جاتے ہیں وہ دشمن ہیں تو ان سے بچتے رہو اللہ اُنھیں مارے کہاں اوندھے جاتے ہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور جب تم انہیں دیکھتے ہو توان کے جسم تجھے اچھے لگتے ہیں اور اگر وہ بات کریں توتم ان کی بات غور سے سنو گے( حقیقتاً وہ ایسے ہیں ) جیسے وہ دیوار کے سہارے کھڑی کی ہوئی لکڑیاں ہیں ،وہ ہر بلند ہونے والی آواز کو اپنے خلاف ہی سمجھ لیتے ہیں ، وہی دشمن ہیں تو ان سے محتاط رہو ، اللہ انہیں مارے ،یہ کہاں اوندھے جاتے ہیں ؟

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اِذَا رَاَیْتَهُمْ تُعْجِبُكَ اَجْسَامُهُمْ: اور جب تم انہیں  دیکھتے ہو توان کے جسم تجھے اچھے لگتے ہیں ۔} عبد اللّٰہ بن ابی صحت مند، خوبْرُو اورخوش بیان آدمی تھا اور اس کے ساتھ والے منافقین قریب قریب ویسے ہی تھے،جب یہ لوگ نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مجلس شریف میں  حاضر ہوتے تو خوب باتیں  بناتے جو سننے والے کو اچھی معلوم ہوتی تھیں ،چنانچہ اس آیت میں  مسلمانوں  کو ان کی حقیقت بتائی گئی کہ اے مسلمانو! جب تم منافقین جیسے عبد اللّٰہ بن اُبی وغیرہ کودیکھتے ہو توان کے جسم تمہیں  اچھے لگتے ہیں  اور اگر وہ بات کریں  تو تم ان کی بات غور سے سنو گے حالانکہ حقیقت میں  وہ ایسے ہیں  جیسے دیوار کے سہارے کھڑی کی ہوئی لکڑیاں  جن میں  بے جان تصویر کی طرح نہ ایمان کی روح، نہ انجام سوچنے والی عقل ہے ،وہ ہر بلند ہونے والی آواز کو اپنے خلاف ہی سمجھتے لیتے ہیں  اور جب کوئی کسی کو پکارتا ہے، یا اپنی گمشدہ چیز ڈھونڈھتا ہے یا لشکر میں  کسی مقصد کیلئے کوئی بات بلند آواز سے کہتا ہے تو یہ اپنے نفس کی خباثت اور برے گمان کی وجہ سے یہی سمجھتے ہیں  کہ انہیں  کچھ کہا گیا اور انہیں  یہ اندیشہ رہتا ہے کہ اُن کے حق میں  کوئی ایسا مضمون نازل ہوا ہے جس سے اُن کے راز فاش ہوجائیں  گے ،وہ دشمن ہیں  ، اپنے دل میں  شدید عداوت رکھتے ہیں  اور کفار کے پاس یہاں  کی خبریں  پہنچاتے اور اُن کے لئے جاسوسی کرتے ہیں تو ان سے بچتے رہو اور ان کے ظاہری حال سے دھوکا نہ کھاؤ، اللّٰہ انہیں  مارے ،یہ کہاں  اوندھے جاتے ہیں  اورروشن دلیلیں  قائم ہونے کے باوجود حق سے مُنْحَرِف ہوتے ہیں ۔( خازن، المنافقون، تحت الآیۃ: ۴، ۴ / ۲۷۱، مدارک، المنافقون، تحت الآیۃ: ۴، ص۱۲۴۳، ملتقطاً)

            یہاں  آیت کی مناسبت سے ان لوگوں  کے بارے میں  دو اَحادیث ملاحظہ ہوں  جن کی زبان اور دل آپس میں  مختلف ہوں  گے۔

(1)…حضرت ابو ہریرہ  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’آخری زمانے میں  کچھ لوگ ہوں  گے جو دھوکہ اور فریب کے ساتھ دین کے ذریعے دنیا کمائیں  گے ،لوگوں  کو نرمی دکھانے کے لئے بھیڑ کی کھال پہنیں  گے ،ان کی زبانیں  شَکر سے زیادہ میٹھی ہوں  گی اور ان کے دل بھیڑیوں  کے دل(کی طرح )ہوں  گے، اللّٰہ تعالیٰ (ان سے ) فرمائے گا’’کیا تم میرے ساتھ دھوکہ کرتے ہو یا مجھ پر جرأت کرتے ہو،مجھے اپنی ہی قسم ہے کہ میں  ان لوگوں  پر ان ہی میں  سے ضرور فتنہ بھیجوں  گا جو ان میں  سے سمجھ دار لوگوں  کو بھی حیران اور پریشان کر دے گا۔( ترمذی، کتاب الزہد، ۶۰-باب،۴ / ۱۸۱، الحدیث: ۲۴۱۲)

(2)…حضرت عائشہ صدیقہ  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی  عَنْہَا سے روایت ہے،رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا ’’اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے’’میرے بندوں  میں  کچھ لوگ ایسے ہوں  گے جو لوگوں  کے سامنے تو بھیڑ کی کھال پہنیں  گے جبکہ ان کے دل ایلوا(نام کی جڑی بوٹی) سے بھی زیادہ کڑوے ہوں  گے اور ان کی زبانیں  شہد سے زیادہ میٹھی ہوں  گی ،وہ لوگوں  کو اپنے دین کے ذریعے دھوکہ دیں  گے،کیا وہ مجھے دھوکہ دے رہے ہیں  یا مجھ پر جرأت کرتے ہیں ،مجھے اپنی قسم ہے ،میں  ان میں  ایسا فتنہ بھیجوں  گا جو ان میں  حکیم شخص کو حیران کر چھوڑے گا۔( ابن عساکر، ذکر من اسم ابیہ سلیمان، ۶۴۱۶- محمد بن سلیمان بن ابی داود۔۔۔ الخ، ۵۳ / ۱۲۱)