Home ≫ ur ≫ Surah Al Munafiqun ≫ ayat 8 ≫ Translation ≫ Tafsir
یَقُوْلُوْنَ لَىٕنْ رَّجَعْنَاۤ اِلَى الْمَدِیْنَةِ لَیُخْرِجَنَّ الْاَعَزُّ مِنْهَا الْاَذَلَّؕ-وَ لِلّٰهِ الْعِزَّةُ وَ لِرَسُوْلِهٖ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ لٰكِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ(8)
تفسیر: صراط الجنان
{یَقُوْلُوْنَ: وہ کہتے ہیں ۔} یعنی منافق کہتے ہیں : اگر ہم اس غزوہ سے فارغ ہونے کے بعد مدینہ کی طرف لوٹ کر گئے تو ضرور جو بڑی عزت والا ہے وہ اس میں سے نہایت ذلت والے کو نکال دے گا۔ منافقوں نے اپنے آپ کو عزت والا کہا اورمسلمانوں کو ذلت والا ،اللّٰہ تعالیٰ ان کا رد کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے کہ عزت تو اللّٰہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں ہی کے لیے ہے مگر منافقوں کو معلوم نہیں ،اگر وہ یہ بات جانتے تو ایسا کبھی نہ کہتے ۔منقول ہے کہ یہ آیت نازل ہونے کے چند ہی روز بعد عبد اللّٰہ بن اُبی منافق اپنے نفاق کی حالت پر مر گیا۔( خازن، المنافقون، تحت الآیۃ: ۸، ۴ / ۲۷۴)
عبد اللّٰہ بن اُبی منافق کے بیٹے کا عشق رسول:
عبداللّٰہ بن اُبی کے بیٹے کا نام بھی عبداللّٰہ تھا اور یہ بڑے پکے مسلمان اور سچے عاشقِ رسول تھے ،جنگ سے واپسی کے وقت مدینہ منورہ سے باہر تلوار کھینچ کر کھڑے ہوگئے اور باپ سے کہنے لگے :اس وقت تک مدینہ میں داخل ہونے نہیں دوں گا جب تک تو اس کا اقرار نہ کرے کہ تو ذلیل ہے اور محمد مصطفٰی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ عزیز ہیں ۔ اس کو بڑا تعجب ہوا کیونکہ یہ ہمیشہ سے باپ کے ساتھ نیکی کابرتاؤ کرنے والے تھے مگر حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مقابلے میں باپ کی کوئی عزت و محبت دل میں نہ رہی۔ آخر اس نے مجبور ہوکر اقرار کیا کہ واللّٰہ میں ذلیل ہوں اور محمد مصطفٰی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ عزیز ہیں ، اس کے بعد مدینہ میں داخل ہوسکا۔( سیرت حلبیہ، باب ذکر مغازیہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، غزوۃ بنی المصطلق،۲ / ۳۹۳، مدارج النبوۃ، قسم سوم، باب پنجم، ۲ / ۱۵۷، ملتقطاً)
آیت’’وَ لِلّٰهِ الْعِزَّةُ وَ لِرَسُوْلِهٖ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ‘‘ سے معلوم ہونے والے مسائل:
اس آیت سے 4 مسئلے معلوم ہوئے،
(1)… ہر مومن عزت والا ہے کسی مسلم قوم کو ذلیل جاننا یا اسے کمین کہنا حرام ہے۔
(2)… مومن کی عزت ایمان اور نیک اعمال سے ہے، روپیہ پیسہ سے نہیں ۔
(3)… مومن کی عزت دائمی ہے فانی نہیں اسی لئے مومن کی لاش اور قبر کی بھی عزت کی جاتی ہے۔
(4)… جو مومن کو ذلیل سمجھے وہ اللّٰہ تعالیٰ کے نزدیک ذلیل ہے، غریب مسکین مومن عزت والا ہے جبکہ مالدار کافر بد تر ہے۔
نفاق کی اَقسام اور عملی منافقوں کی علامات:
منافقوں کا بیان ختم ہوا،اب یہاں نفاق کی اَقسام اور عملی منافقوں کی علامات کے بیان پر مشتمل 3اَحادیث ملاحظہ ہو ں ،چنانچہ نفاق کے بارے میں بیان کرتے ہوئے صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں: نفاق کہ زبان سے دعویٔ اسلام کرنا اور دل میں اسلام سے انکار، یہ بھی خالص کفر ہے، بلکہ ایسے لوگوں کے لیے جہنم کا سب سے نیچے کا طبقہ ہے۔ حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے زمانۂ اقدس میں کچھ لوگ اس صفت کے اس نام کے ساتھ مشہور ہوئے کہ ان کے کفرِ باطنی پر قرآن ناطق ہوا، نیز نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے وسیع علم سے ایک ایک کو پہچانا اور فرما دیا کہ یہ منافق ہے۔اب اِس زمانہ میں کسی خاص شخص کی نسبت قطع(یعنی یقین) کے ساتھ منافق نہیں کہا جاسکتا، کہ ہمارے سامنے جو دعویٔ اسلام کرے ہم اس کو مسلمان ہی سمجھیں گے، جب تک اس سے وہ قول یا فعل جو مُنافی ٔایمان ہے نہ صادر ہو، البتہ نفاق کی ایک شاخ اِس زمانہ میں پائی جاتی ہے کہ بہت سے بد مذہب اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں اور دیکھا جاتا ہے تو دعویٔ اسلام کے ساتھ ضروریاتِ دین کا انکار بھی ہے۔( بہار شریعت، حصہ اول، ایمان وکفر کابیان، ۱ / ۱۸۲)
اور عملی نفاق کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ کام کرے جو مسلمانوں کے شایانِ شان نہ ہو بلکہ منافقین کے کرتوت ہوں ۔یہاں ان میں سے دواَحادیث ملاحظہ ہوں ،
(1)… حضرت عبداللّٰہ بن عمرو رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے، نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ کہ جس میں چارعیوب ہوں وہ خالص منافق ہے اورجس میں ان چار میں سے ایک عیب ہو تو اس میں منافقت کا عیب ہوگا جب تک کہ اُسے چھوڑ نہ دے(1) جب امانت دی جائے تو خیانت کرے،(2)جب بات کرے توجھوٹ بولے،(3)جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے،(4)جب لڑائی کرے تو گالیاں بکے۔( بخاری، کتاب الایمان، باب علامۃ المنافق، ۱ / ۲۵، الحدیث: ۳۴)
(2) …حضرت عبد الرحمٰن بن حرملہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ہمارے اور منافقوں کے درمیان فرق عشاء اور صبح کی نماز میں حاضر ہونا ہے ،منافقین ان دونوں نمازوں (میں حاضر ہونے )کی اِستطاعت نہیں رکھتے ۔( سنن الکبری للبیہقی،کتاب الصلاۃ،باب ما جاء من التشدید فی ترک الجماعۃ من غیر عذر،۳ / ۸۳،الحدیث:۴۹۵۳)
اللّٰہ تعالیٰ ہمیں نفاق سے اور منافقوں جیسے کام کرنے سے محفوظ فرمائے،اٰمین۔