Home ≫ ur ≫ Surah Al Munafiqun ≫ ayat 7 ≫ Translation ≫ Tafsir
هُمُ الَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ لَا تُنْفِقُوْا عَلٰى مَنْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰهِ حَتّٰى یَنْفَضُّوْاؕ-وَ لِلّٰهِ خَزَآىٕنُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ لٰكِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ لَا یَفْقَهُوْنَ(7)
تفسیر: صراط الجنان
{هُمُ الَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ: وہی ہیں جو کہتے ہیں ۔} یعنی منافقین وہی ہیں جو لوگوں سے یہ کہتے ہیں کہ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پاس موجود مہاجر صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ پر خرچ نہ کروتا کہ وہ غریبی سے پریشان ہوکرخود ہی ادھر ادھر ہو جائیں اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ نہ رہیں ، حالانکہ آسمانوں اور زمین کے تمام خزانوں کا اللّٰہ تعالیٰ ہی مالک ہے اوردر حقیقت وہی سب کو رزق دینے والا ہے،اگر لوگ ان پر خرچ کرنا بند کر دیں گے تو کیا ہوا، اللّٰہ تعالیٰ انہیں رزق عطا فرمائے گا، مگر منافق یہ بات سمجھتے نہیں اسی لئے وہ ایسی واہیات بکتے ہیں ، نیزانہیں ابھی تک صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ کے ایمان کی پختگی کا حال معلوم نہیں کہ وہ کسی بھی حال میں حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ساتھ نہیں چھوڑ سکتے اور وہ یہ بات جانتے ہیں کہ ان کا رزق بندوں پر نہیں بلکہ اللّٰہ تعالیٰ کے ذمہِ کرم پر ہے اور وہ اپنے رب عَزَّوَجَلَّ پرکامل بھروسہ رکھتے ہیں ۔
آج کے بہت سے بدمذہب بھی اسی طرح کا عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کسی چیز کے مالک نہیں حالانکہ کثیر اَحادیث اس پر دلالت کرتی ہیں کہ حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اللّٰہ تعالیٰ کی عطا سے مالکِ کل ہیں ،یہاں ان میں سے دو اَحادیث ملاحظہ ہوں :
(1)…حضرت معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’میں تقسیم کرنے والا ہوں اور اللّٰہ تعالیٰ عطا فرماتا ہے۔( بخاری، کتاب العلم، باب من یرد اللّٰہ بہ خیراً یفقّہہ فی الدین، ۱ / ۴۲، الحدیث: ۷۱)
(2)…حضرت عقبہ بن عامر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’مجھے زمین کے خزانوں کی چابیاں عطا کی گئی ہیں ۔( بخاری، کتاب الجنائز، باب الصلاۃ علی الشہید، ۱ / ۴۵۲، الحدیث: ۱۳۴۴)