Home ≫ ur ≫ Surah Al Mutaffifin ≫ ayat 14 ≫ Translation ≫ Tafsir
كَلَّا بَلْٚ- رَانَ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ مَّا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ(14)
تفسیر: صراط الجنان
{كَلَّا: ہرگز نہیں ۔} یعنی اس سرکش اور گناہگار کا یہ کہنا غلط ہے کہ قرآن توسابقہ لوگوں کے قصوں ،کہانیوں کی بات ہے یعنی اس طرح کی باتیں کرکے اس کا اثر اپنے اوپر نہیں ہونے دیتے تو اصل بات یہ ہے کہ ان کے کفر و شرک جیسے برے اعمال کی شامت سے ان کے دل زنگ آلود اور سیاہ ہو گئے ہیں اسی وجہ سے وہ حق کو پہچان نہیں سکتے۔( روح البیان، المطفّفین، تحت الآیۃ: ۸، ۱۰ / ۳۶۷۔)
گناہ دل کو میلا کردیتے ہیں :
اس آیت سے معلوم ہوا کہ گناہ دل کو میلا کرتے ہیں اور گناہوں کی زیادتی دل کے زنگ کا باعث ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اَقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’جب بندہ کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل میں ایک سیاہ نقطہ پیدا ہوتا ہے، جب اس گناہ سے باز آجاتا ہے اور توبہ واِستغفار کرلیتا ہے تو اس کادل صاف ہوجاتا ہے اور اگر پھر گناہ کرتا ہے تو وہ نقطہ بڑھتا ہے یہاں تک کہ پورا دل سیاہ ہوجاتا ہے اور یہی رَان یعنی وہ زنگ ہے جس کا اس آیت میں ذکر ہوا۔( ترمذی، کتاب التفسیر، باب ومن سورۃ ویل للمطفّفین، ۵ / ۲۲۰، الحدیث: ۳۳۴۵)