Home ≫ ur ≫ Surah Al Mutaffifin ≫ ayat 8 ≫ Translation ≫ Tafsir
كَلَّاۤ اِنَّ كِتٰبَ الْفُجَّارِ لَفِیْ سِجِّیْنٍﭤ(7)وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَا سِجِّیْنٌﭤ(8)كِتٰبٌ مَّرْقُوْمٌﭤ(9)وَیْلٌ یَّوْمَىٕذٍ لِّلْمُكَذِّبِیْنَ(10)الَّذِیْنَ یُكَذِّبُوْنَ بِیَوْمِ الدِّیْنِﭤ(11)وَ مَا یُكَذِّبُ بِهٖۤ اِلَّا كُلُّ مُعْتَدٍ اَثِیْمٍ(12)اِذَا تُتْلٰى عَلَیْهِ اٰیٰتُنَا قَالَ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَﭤ(13)
تفسیر: صراط الجنان
{كَلَّاۤ اِنَّ كِتٰبَ الْفُجَّارِ لَفِیْ سِجِّیْنٍ: یقینا بیشک بد کاروں کا نامہ اعمال ضرور سجین میں ہے۔} اس آیت اور اس کے بعد والی 6 آیات کاخلاصہ یہ ہے کہ بیشک وہ کتاب جس میں کافروں کے اعمال لکھے ہوئے ہیں سب سے نیچی جگہ سِجِّین میں ہے اور تم اس جگہ کی حقیقت نہیں جان سکتے کہ وہ کتنا ہَولْناک اور ہیبت کامقام ہے اور کافروں کا اعمال نامہ مُہرلگائی ہوئی ایک کتاب ہے جو نہ مٹ سکتی ہے نہ بدل سکتی ہے یہاں تک کہ اِن سے اُن اعمال کا حساب لے لیا جائے اور اُن اعمال پر انہیں سزا دے دی جائے اورجس دن اعمال نامے کی وہ کتاب نکالی جائے گی تو ا س دن اُن جھٹلانے والوں کیلئے خرابی ہے جو انصاف کے دن کو جھٹلاتے ہیں اور جزا ملنے کے دن یعنی قیامت کے منکر ہیں اور اس دن کو وہی جھٹلاتا ہے جس میں یہ تین باتیں پائی جاتی ہوں
(1)…وہ حق سے تجاوز کرنے والا ہو اور مخلوق کے ساتھ معاملات کرنے میں ان پر ظلم کرنے والا ہو ۔
(2)…اپنے اَفعال اوراَقوال میں اللّٰہ تعالیٰ کی نافرمانی کر کے گناہوں میں مُنْہمِک ہو۔
(3)…جب اس کے سامنے قرآن کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو ان کے بارے میں کہتا ہے کہ یہ اللّٰہ تعالیٰ کی وحی نہیں بلکہ سابقہ لوگوں کی کہانیاں ہیں ۔
یاد رہے کہ سِجِّین کے بارے میں ایک قول یہ ہے کہ یہ ساتویں زمین کے نیچے ایک مقام ہے اور یہ مقام ابلیس اور اس کے لشکروں کا محل ہے۔( خازن ، المطفّفین ، تحت الآیۃ : ۷، ۴ / ۳۶۰ ، مدارک ، المطفّفین، تحت الآیۃ: ۷-۹، ص۱۳۳۰، قرطبی، المطفّفین، تحت الآیۃ: ۷، ۱۰ / ۱۸۲، الجزء التاسع عشر، ملتقطاً)