Home ≫ ur ≫ Surah Al Muzzammil ≫ ayat 13 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِنَّ لَدَیْنَاۤ اَنْكَالًا وَّ جَحِیْمًا(12)وَّ طَعَامًا ذَا غُصَّةٍ وَّ عَذَابًا اَلِیْمًا(13)یَوْمَ تَرْجُفُ الْاَرْضُ وَ الْجِبَالُ وَ كَانَتِ الْجِبَالُ كَثِیْبًا مَّهِیْلًا(14)
تفسیر: صراط الجنان
{اِنَّ لَدَیْنَاۤ اَنْكَالًا: بیشک ہمارے پاس بھاری بیڑیاں ہیں ۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت میں کفار کے عذاب کا وصف بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ جنہوں نے نبی ٔکریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو جھٹلایا ان کے لئے ہمارے پاس آخرت میں لوہے کی بھاری بیڑیاں ہیں جو کہ ذلیل کرنے اور عذاب دینے کے لئے ان کے پاؤں میں ڈالی جائیں گی اور بھڑکتی آگ ہے جس میں انہیں جلایا جائے گا اور گلے میں پھنسنے والاکھانا ہے جو نہ حلق سے نیچے اترے گا اور نہ حلق سے باہر آ سکے گا اور اِن چیزوں کے علاوہ ان کے لئے ایسا دردناک عذاب ہے جس کی حقیقت کوئی نہیں جان سکتا۔( جلالین،المزمل،تحت الآیۃ: ۱۲-۱۳، ص۴۷۸، خازن، المزمل، تحت الآیۃ: ۱۲-۱۳، ۴ / ۳۲۳، روح البیان، المزمل، تحت الآیۃ: ۱۲-۱۳، ۱۰ / ۲۱۴، ملتقطاً)
کفار کے لئے تیار کئے گئے عذابات پڑھ کر مسلمان کو کیا کرنا چاہئے:
قیامت کے دن کفار کے لئے تیار کئے گئے عذاب کے بارے میں پڑھ یا سن کر ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اپنے دل میں اللّٰہ تعالیٰ کا خوف پیدا کرے، یہی ہمارے اَسلاف کا طریقہ رہا ہے ۔چنانچہ حضرت عبداللّٰہ بن عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں ’’حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کسی قاری سے یہ آیت سنی ’’اِنَّ لَدَیْنَاۤ اَنْكَالًا وَّ جَحِیْمًا‘‘ تو (اللّٰہ تعالیٰ کے خوف سے) آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر غشی طاری ہو گئی۔( کنز العمال، کتاب الشمائل، قسم الافعال، باب شمائل الاخلاق، ۴ / ۸۰، الجزء السابع، الحدیث: ۱۸۶۴۰)
مَروی ہے کہ حضرت حسن بصری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ روزے کی حالت میں تھے،شام کے وقت جب ان کے سامنے کھانا حاضر کیا گیا تو انہیں یہی آیت یاد آ گئی (اور اللّٰہ کے خوف سے) انہوں نے کہا :کھانا اٹھا لو۔ دوسری رات کھانا پیش کیا گیا تو پھر یہی آیت یاد آ گئی ،آپ نے فرمایا:کھانا اٹھا لو۔ تیسری رات بھی اسی طرح ہوا تو حضرت ثابت بنانی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اور چند دیگر بزرگوں کو اس بات کی خبر دی گئی، وہ تشریف لائے اور مسلسل حضرت حسن بصری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو کھانے کا کہتے رہے یہاں تک کہ آپ نے ستو کا صرف ایک گھونٹ پیا۔( مدارک، المزمل، تحت الآیۃ: ۱۳، ص۱۲۹۴)
{یَوْمَ تَرْجُفُ الْاَرْضُ وَ الْجِبَالُ: جس دن زمین اور پہاڑ تھرتھرائیں گے۔} ارشاد فرمایا کہ جس دن زمین اور پہاڑ اللّٰہ تعالیٰ کی ہیبت اور جلال سے تَھرتھرائیں گے اور پہاڑ اپنی سختی اور بلندی کے باوجود تھرتھرانے کی شدت کی وجہ سے ریت کا بہتا ہوا ٹیلہ ہوجائیں گے وہ قیامت کا دن ہوگا۔( روح البیان، المزمل، تحت الآیۃ: ۱۴، ۱۰ / ۲۱۴-۲۱۵، خازن، المزمل، تحت الآیۃ: ۱۴، ۴ / ۳۲۳، ملتقطاً)