banner image

Home ur Surah Al Muzzammil ayat 8 Translation Tafsir

اَلْمُزَّمِّل

Al Muzzammil

HR Background

وَ اذْكُرِ اسْمَ رَبِّكَ وَ تَبَتَّلْ اِلَیْهِ تَبْتِیْلًاﭤ(8)

ترجمہ: کنزالایمان اور اپنے رب کا نام یاد کرو اور سب سے ٹوٹ کر اسی کے ہو رہو۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور اپنے رب کا نام یاد کرو اور سب سے ٹوٹ کر اُسی کے بنے رہو۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اذْكُرِ اسْمَ رَبِّكَ: اور اپنے رب کا نام یاد کرو۔} اس کا ایک معنی یہ ہے کہ اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَ سَلَّمَ، آپ رات اور دن کے تمام اوقات میں  اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کا نام یاد کرتے رہیں  چاہے وہ تسبیح اور کلمہ طیبہ پڑھنے سے ہو، نماز ادا کرنے، قرآنِ پاک کی تلاوت کرنے اور علم کادرس دینے کے ساتھ ہو ۔دوسرا معنی یہ ہے کہ اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، اپنی قرا ء ت کی ابتداء میں  بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھیں  ۔( روح البیان، المزمل، تحت الآیۃ: ۸، ۱۰ / ۲۱۰، جلالین، المزمل، تحت الآیۃ: ۸، ص۴۷۸، ملتقطاً)

            یاد رہے کہ نماز کے علاوہ اگر قرآنِ پاک کی تلاوت سورت کی ابتدا سے کی جائے تو  بِسْمِ اللّٰه پڑھنا سنت ہے اور اگر سورت کے درمیان سے تلاوت شروع کی جائے تو  بِسْمِ اللّٰه پڑھنا مُستحب ہے اور نماز میں  سورہ ٔ فاتحہ کے بعد سورت کی تلاوت سے پہلے  بِسْمِ اللّٰه پڑھنا سنت نہیں ۔

{وَ تَبَتَّلْ اِلَیْهِ تَبْتِیْلًا: اور سب سے ٹوٹ کر اسی کے بنے رہو۔} یعنی اللّٰہ تعالیٰ کی عبادت ایسی ہو کہ اس میں  اِنقطاع کی صفت ہو کہ دِل اللّٰہ تعالیٰ کے سوا اور کسی کی یاد میں  مشغول نہ ہو ،اس کی عبادت کے وقت سب سے تعلق ختم ہو جائے اور صرف اسی کی طرف توجہ رہے۔

            یاد رہے کہ اس آیت سے یہ ثابت نہیں  ہوتا کہ انسان نکاح کرنا چھوڑ دے اور سب سے ناطہ توڑ کر کسی جنگل، غار یا ویران جگہ میں  اللّٰہ اللّٰہ کرنا شروع کر دے کیونکہ یہ اسلام میں  منع ہے ،جیسا کہ حضرت طاؤس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مَروی ہے ،نبی ٔاکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اسلام میں  نکاح نہ کرنا اور لوگوں  سے کنارہ کش ہو کر عبادت کرنا منع ہے۔( مصنف عبد الرزاق، کتاب الایمان والنذور، باب الخزامۃ،  ۸ / ۳۸۹، الحدیث: ۱۶۱۴۰)

             حضرت سعد بن ہشام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی  عَنْہَا سے پوچھا کہ نکاح نہ کرنے کے بارے میں  آپ کی کیا رائے ہے؟ تو آپ  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی  عَنْہَا نے فرمایا: ’’کیا تم نے اللّٰہ تعالیٰ کا یہ فرمان نہیں  سنا:

’’وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّنْ قَبْلِكَ وَ جَعَلْنَا لَهُمْ اَزْوَاجًا وَّ ذُرِّیَّةً‘‘(رعد:۳۸)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے تم سے پہلے رسول بھیجے اور ان کے لیے بیویاں  اور بچے بنائے۔

            لہٰذا تم نکاح کرنے سے کنارہ کشی نہ کرو۔( مسند امام احمد، مسند السیدۃ عائشۃ رضی اللّٰہ عنہا، ۹ / ۳۹۱، الحدیث: ۲۴۷۱۲)

            اور ایک روایت میں  ہے ،حضرت عائشہ  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی  عَنْہَا نے فرمایا: ’’اے ہشام! نکاح کرنے سے کنارہ کشی نہ کرو کیونکہ اللّٰہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ’’لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ‘‘(احزاب:۲۱)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک تمہارے لئے اللّٰہ کے رسول میں  بہترین نمونہ موجود ہے۔

            اور بیشک رسولُ   اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے نکاح فرمایا اور ان کے ہاں  اولاد بھی ہوئی۔( مسند ابو یعلی، مسند عائشۃ رضی اللّٰہ عنہا، ۴ / ۲۶۱، الحدیث: ۴۸۴۲)