Home ≫ ur ≫ Surah Al Muzzammil ≫ ayat 7 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِنَّ نَاشِئَةَ الَّیْلِ هِیَ اَشَدُّ وَطْاً وَّ اَقْوَمُ قِیْلًاﭤ(6)اِنَّ لَكَ فِی النَّهَارِ سَبْحًا طَوِیْلًاﭤ(7)
تفسیر: صراط الجنان
{اِنَّ نَاشِئَةَ الَّیْلِ: بیشک رات کو قیام کرنا۔} یعنی رات سونے کے بعد اٹھ کر عبادت کرنا دن کی نماز کے مقابلے میں زبان اوردل کے درمیان زیادہ مُوافقت کا سبب ہے اور اس وقت قرآنِ پاک کی تلاوت کرنے اور سمجھنے میں زیادہ دل جمعی حاصل ہوتی ہے کیونکہ وہ وقت سکون اور اطمینان کا ہے، شورو غُل سے امن ہوتا ہے ،کامل اخلاص نصیب ہوتا ہے، ریا کاری اور نمود و نمائش کا موقع نہیں ہوتا۔( خازن، المزمل، تحت الآیۃ: ۶، ۴ / ۳۲۲، ابن کثیر، المزمل، تحت الآیۃ: ۶، ۸ / ۲۶۳، ملتقطاً)
{اِنَّ لَكَ فِی النَّهَارِ: بیشک دن میں تمہیں ۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، بیشک دن میں تو آپ بہت سے کاموں میں مصروف رہتے ہیں جس کی وجہ سے یک سوئی کے ساتھ عبادت نہیں ہو پاتی لہٰذا آپ رات کے اوقات کو اللّٰہ تعالیٰ کی عبادت کرنے اور اس سے مُناجات کرنے کے لئے خاص رکھیں ۔( روح البیان، المزمل، تحت الآیۃ: ۷، ۱۰ / ۲۱۰)