Home ≫ ur ≫ Surah Al Qalam ≫ ayat 1 ≫ Translation ≫ Tafsir
نٓ وَ الْقَلَمِ وَ مَا یَسْطُرُوْنَ(1)
تفسیر: صراط الجنان
{نٓ} یہ حروفِ مُقَطَّعات میں سے ایک حرف ہے ،اس کی مراد اللّٰہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے۔
{وَ الْقَلَمِ وَ مَا یَسْطُرُوْنَ: قلم اور ان کے لکھے کی قسم۔} ایک قول یہ ہے کہ اس آیت میں قلم سے مراد وہ قلم ہے جس سے لوگ لکھتے ہیں اور ’’ان کے لکھے ‘‘ سے مراد لوگوں کی دینی تحریریں ہیں ۔ دوسرا قول یہ ہے کہ قلم سے مراد وہ قلم ہے جس سے فرشتے لکھتے ہیں اور’’ ان کے لکھے ‘‘سے بنی آدم کے اعمال کے نگہبان فرشتوں کا لکھا مراد ہے یا ان فرشتوں کا لکھا مراد ہے جو لوحِ محفوظ سے عالَم میں وقوع پذیر ہونے والے واقعات اپنے صحیفوں میں لکھتے ہیں ۔تیسرا قول یہ ہے کہ اس قلم سے وہ قلم مراد ہے جس سے لوحِ محفوظ پر لکھاگیا،یہ نوری قلم ہے اور اس کی لمبائی زمین و آسمان کے فاصلے کے برابر ہے،اور’’ ان کے لکھے‘‘ سے لوحِ محفوظ پر لکھا ہوا مراد ہے۔( مدارک،القلم،تحت الآیۃ:۱، ص۱۲۶۶، خازن، ن، تحت الآیۃ: ۱، ۴ / ۲۹۳، جمل، القلم، تحت الآیۃ: ۱،۸ / ۷۱-۷۲، ملتقطاً)
اس قلم نے اللّٰہ تعالیٰ کے حکم سے لوحِ محفوظ پر قیامت تک ہونے والے تمام اُمور لکھ دیئے ہیں ،جیسا کہ حضرت عبادہ بن صامت رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اللّٰہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا فرمایا اورا س سے فرمایا لکھ۔وہ عرض گزار ہوا:اے میرے رب! عَزَّوَجَلَّ، میں کیا لکھوں ؟ ارشاد فرمایا: ’’جو کچھ ہو چکا اور جو اَبد تک ہو گا سب کی تقدیر لکھ دے۔( ترمذی، کتاب القدر، ۱۷-باب، ۴ / ۶۲، الحدیث: ۲۱۶۲)
اور سننِ ابو داؤد کی روایت میں ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے قلم سے ارشاد فرمایا’’قیامت تک جو چیزیں ہوں گی سب کی تقدیریں لکھ دے۔( ابو داؤد، کتاب السنۃ،باب القدر، ۴ / ۲۹۸، الحدیث: ۴۷۰۰)