Home ≫ ur ≫ Surah Al Qalam ≫ ayat 10 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ لَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍ مَّهِیْنٍ(10)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ لَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍ: اور ہر ایسے آدمی کی بات نہ سننا جو بڑا قسمیں کھانے والا۔} اس سے پہلی آیت میں اللّٰہ تعالیٰ نے مشرکین کی بات ماننے سے منع کیا اور اس ممانعت میں تمام کفار داخل ہیں ،اب یہاں کفر کے علاوہ مزید عیوب بیان کر کے دوبارہ منع کیا جا رہا ہے کہ جس کافر میں یہ عیب ہوں ا س کی بات بطورِ خاص نہ مانی جائے۔یہاں آیت میں دو عیب بیان کئے گئے ہیں ۔
(1)… وہ ’’حَلَّافٍ‘‘ ہے۔ حَلّاف اسے کہتے ہیں جو حق اور باطل دونوں طرح کے معاملات میں بہت زیادہ قسمیں کھاتا ہو۔
(2)…وہ ذلیل ہے،کیونکہ بات بات پر قسمیں کھانے والا اور جھوٹی قسمیں کھانے والا لوگوں کی نگاہوں میں ذلیل ہوتا ہے۔( تفسیر کبیر، القلم، تحت الآیۃ: ۱۰، ۱۰ / ۶۰۳-۶۰۴، ملخصاً)
یاد رہے کہ جمہور مفسرین کے نزدیک ا س آیت سے لے کر آیت نمبر 16تک جو مذموم اوصاف بیان کئے گئے ،یہ ولید بن مغیرہ کے ہیں ،جبکہ بعض مفسرین کا قول یہ ہے کہ یہ اوصاف اسود بن عبد یَغُوث ،یا اخنس بن شریق ،یا ابو جہل بن ہشام کے ہیں ۔( صاوی، القلم، تحت الآیۃ: ۱۰، ۶ / ۲۲۱۲-۲۲۱۳)
بات بات پر قسمیں اٹھانے والے نصیحت حاصل کریں :
اس آیت سے ان مسلمانو ں کو بھی نصیحت حاصل کرنی چاہئے کہ جو بات بات پر اللّٰہ تعالیٰ کی یا قرآن کی قسمیں اٹھانا شروع کر دیتے ہیں اور بسا اوقات جھوٹے ہونے کے باوجود بھی کثرت کے ساتھ قسمیں کھاتے نظر آتے ہیں تاکہ کسی طرح ان کی بات کو سچ مان لیا جائے اور ان کے ا س عمل کی وجہ سے لوگوں کی نظروں میں ان کی جو عزت اور مقام بنتا ہے وہ سب اچھی طرح جانتے ہیں ۔زیادہ قسمیں کھانے اور قسموں کو دھوکا دینے اور فساد برپا کرنے کا ذریعہ بنانے سے منع کرتے ہوئے اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:’’وَ لَا تَجْعَلُوا اللّٰهَ عُرْضَةً لِّاَیْمَانِكُمْ‘‘(بقرہ:۲۲۴)
ترجمۂکنزُالعِرفان: اور اپنی قسموں کی وجہ سے اللّٰہ کے نام کو آڑ نہ بنالو۔
اور ارشاد فرماتا ہے: ’’وَ لَا تَتَّخِذُوْۤا اَیْمَانَكُمْ دَخَلًۢا بَیْنَكُمْ فَتَزِلَّ قَدَمٌۢ بَعْدَ ثُبُوْتِهَا وَ تَذُوْقُوا السُّوْٓءَ بِمَا صَدَدْتُّمْ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِۚ-وَ لَكُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ‘‘(نحل:۹۴)
ترجمۂکنزُالعِرفان: اورتم اپنی قسموں کو اپنے درمیان دھوکے اور فساد کا ذریعہ نہ بناؤورنہ قدم ثابت قدمی کے بعد پھسل جائیں گے اور تم اللّٰہ کے راستے سے روکنے کی وجہ سے سزا کا مزہ چکھو گے اور تمہارے لئے بہت بڑا عذاب ہوگا۔
اورقسموں کے بدلے دنیا کا ذلیل مال لینے والوں کے بارے ارشاد فرماتا ہے: ’’اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَهْدِ اللّٰهِ وَ اَیْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا اُولٰٓىٕكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ وَ لَا یُكَلِّمُهُمُ اللّٰهُ وَ لَا یَنْظُرُ اِلَیْهِمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ لَا یُزَكِّیْهِمْ۪-وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ‘‘(ال عمران:۷۷)
ترجمۂکنزُالعِرفان: بیشک وہ لوگ جو اللّٰہ کے وعدے اور اپنی قسموں کے بدلے تھوڑی سی قیمت لیتے ہیں ، اِن لوگوں کے لئے آخرت میں کچھ حصہ نہیں اور اللّٰہ قیامت کے دن نہ توان سے کلام فرمائے گااور نہ ان کی طرف نظر کرے گااور نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔
اللّٰہ تعالیٰ مسلمانوں کو ہدایت اور عقلِ سلیم عطا فرمائے،اٰمین۔