banner image

Home ur Surah Al Qalam ayat 11 Translation Tafsir

اَلْقَلَم

Al Qalam

HR Background

هَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیْمٍ(11)

ترجمہ: کنزالایمان بہت طعنے دینے والا بہت ادھر کی ادھر لگاتا پھرنے والا۔ ترجمہ: کنزالعرفان سامنے سامنے بہت طعنے دینے والا، چغلی کے ساتھ ادھر ادھر بہت پھرنے والا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{هَمَّازٍ: بہت طعنے دینے والا۔} اس آیت میں  بھی دو عیب بیان کئے گئے ہیں :

(1)… وہ ’’هَمَّازٍ‘‘ ہے۔ ہَمّاز اس شخص کو کہتے ہیں  جو لوگوں  کے سامنے ان کے بکثرت عیب نکالے یا بہت طعنے دے۔( قرطبی، القلم، تحت الآیۃ: ۱۱، ۹ / ۱۷۳، الجزء الثامن عشر، ملخصاً)

عیب جوئی کرنے اور طعنے دینے کی مذمت:

            ایسے شخص کے بارے میں  اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

’’وَیْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ‘‘(ہُمَزَہ:۱)

ترجمۂکنزُالعِرفان: اس کے لیے خرابی ہے جو لوگوں  کے منہ پر عیب نکالے۔

            اور حضرت راشد بن سعد مقرانی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے، رسولُ   اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’معراج کی رات میں  کچھ عورتوں  اور مَردوں  کے پاس سے گزرا جو ان کی پستانوں  کے ساتھ لٹکے ہوئے تھے۔میں  نے کہا:اے جبریل! عَلَیْہِ السَّلَام، یہ کون لوگ ہیں  ؟ حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کی: یا رسولَ اللّٰہ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، یہ وہ مرد اور عورتیں  ہیں  جو لوگوں  کے سامنے بہت عیب نکالتے اور طعنے دیا کرتے تھے۔( شعب الایمان ، الرابع و الاربعون من شعب الایمان... الخ ، فصل فیما ورد من الاخبار فی التشدید... الخ ، ۵ / ۳۰۹، الحدیث: ۶۷۵۰)

(2)… وہ چغلی کے ساتھ ادھر ادھر بہت پھرنے والا ہے۔

چغلی کی تعریف اور اس کی مذمت:

            چغلی کی تعریف یہ ہے کہ لوگوں  کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا۔( الزواجر عن اقتراف الکبائر، الباب الثانی، الکبیرۃ الثانیۃ والخمسون بعد المأتین: النمیمۃ، ۲ / ۴۶)

            اَحادیث میں  چغل خوری کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے ،یہاں  ان میں  سے 3اَحادیث ملاحظہ ہوں ،

(1)… حضرت حذیفہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں  ، میں  نے حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ ’’ چغل خور جنت میں  نہیں  جائے گا۔( مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحریم النمیمۃ، ص۶۶، الحدیث: ۱۶۸(۱۰۵))

(2)… حضرت عبد الرحمٰن بن غنم اشعری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اللّٰہ تعالیٰ  کے بہترین بندے وہ ہیں  کہ جب ان کو دیکھا جائے تواللّٰہ تعالیٰ  یا د آجائے اوراللّٰہ تعالیٰ کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لئے اِدھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں  کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں  کی خامیاں  نکالنے والے ہیں۔(مسندامام احمد،مسندالشامیین،حدیث عبد الرحمٰن بن غنم الاشعری رضی اللّٰہ تعالی عنہ،۶ / ۲۹۱،الحدیث:۱۸۰۲۰)

(3)…حضرت علاء بن حارث رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’منہ پر بُرا بھلا کہنے والوں  ، پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں  عیب تلاش کرنے والوں کو اللّٰہ تعالیٰ  (قیامت کے دن) کتوں  کی شکل میں  جمع فرمائے گا۔( التوبیخ والتنبیہ لابی الشیخ الاصبہانی، باب البہتان وماجاء فیہ، ص۲۳۷، الحدیث: ۲۱۶)