banner image

Home ur Surah Al Qalam ayat 49 Translation Tafsir

اَلْقَلَم

Al Qalam

HR Background

لَوْ لَاۤ اَنْ تَدٰرَكَهٗ نِعْمَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ لَنُبِذَ بِالْعَرَآءِ وَ هُوَ مَذْمُوْمٌ(49)فَاجْتَبٰىهُ رَبُّهٗ فَجَعَلَهٗ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ(50)

ترجمہ: کنزالایمان اگر اس کے رب کی نعمت اس کی خبر کو نہ پہنچ جاتی تو ضرور میدان پر پھینک دیا جاتا الزام دیا ہوا۔ تو اسے اس کے رب نے چن لیا اور اپنے قُربِ خاص کے سزاواروں میں کرلیا۔ ترجمہ: کنزالعرفان اگر اس کے رب کی نعمت اسے نہ پالیتی تو وہ ضرور چٹیل میدان میں پھینک دیا جاتااور وہ ملامت کیا ہوا ہوتا۔ تو اسے اس کے رب نے چن لیا اور اپنے قربِ خاص کے حقداروں میں کرلیا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{لَوْ لَاۤ اَنْ تَدٰرَكَهٗ نِعْمَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ: اگر اس کے رب کی نعمت اسے نہ پالیتی۔} اس آیت کی ایک تفسیر یہ ہے کہ اگر حضرت یونس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے رب عَزَّوَجَلَّ کی رحمت ان کی دستگیری نہ کرتی اور اللّٰہ تعالیٰ اُن کے عذر اور دعا کو قبول فرما کر ان پر انعام نہ فرماتا تو وہ ضرور ملامت کئے ہوئے مچھلی کے پیٹ سے چٹیل میدان میں  پھینک دیئے جاتے لیکن ایسا نہیں  ہوا بلکہ اللّٰہ تعالیٰ نے ان پر رحمت فرمائی اور وہ بغیر ملامت کئے ہوئے مچھلی کے پیٹ سے باہر تشریف لائے ۔دوسری تفسیر یہ ہے کہ اگر حضرت یونس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے رب عَزَّوَجَلَّ کی رحمت ان کی دستگیری نہ فرماتی تو وہ قیامت تک مچھلی کے پیٹ میں  ہی رہتے ،پھر وہ ضرور ملامت کئے ہوئے میدانِ حشر میں  پھینک دیئے جاتے۔( مدارک، القلم، تحت الآیۃ: ۴۹، ص۱۲۷۱، تفسیر کبیر، القلم، تحت الآیۃ: ۴۹، ۱۰ / ۶۱۷، ملتقطاً)

{فَاجْتَبٰىهُ رَبُّهٗ: تو اسے اس کے رب نے چن لیا۔} یعنی حضرت یونس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے دعا کرنے اور اپنا عذر پیش کرنے کی وجہ سے اللّٰہ تعالیٰ نے انہیں چن لیا اور ان کی نیکی کی صفات کو مزید ترقی دی اور انہیں  ہر ایسا کام کرنے سے محفوظ کر دیا جسے چھوڑ دینابہتر ہو۔( مدارک، القلم، تحت الآیۃ: ۵۰، ص۱۲۷۱، روح البیان، ن، تحت الآیۃ: ۵۰، ۱۰ / ۱۲۶-۱۲۷، ملتقطاً)