Home ≫ ur ≫ Surah Al Qalam ≫ ayat 48 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ وَ لَا تَكُنْ كَصَاحِبِ الْحُوْتِۘ-اِذْ نَادٰى وَ هُوَ مَكْظُوْمٌﭤ(48)
تفسیر: صراط الجنان
{فَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ: تو تم اپنے رب کے حکم تک صبر کرو۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، کفار کو مہلت دینے اور ان کے خلاف آپ کی مدد کو مُؤخّر کرنے کے معاملے میں آپ اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کے حکم کا انتظار کریں اور ان کی طرف سے پہنچنے والی ایذاؤں پر صبر کریں ۔( خازن، ن، تحت الآیۃ: ۴۸، ۴ / ۳۰۱، مدارک، القلم، تحت الآیۃ: ۴۸، ص۱۲۷۱، ملتقطاً)
{وَ لَا تَكُنْ كَصَاحِبِ الْحُوْتِ: اور مچھلی والے کی طرح نہ ہونا۔} اس آیت ا ور اس کے بعد والی دو آیات کے شانِ نزول کے بارے میں ایک قول یہ ہے کہ جب اُحد کے میدان میں تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے پیٹھ پھیر کر بھاگنے والے مسلمانوں کے خلاف دعا کرنے کا اراد ہ فرمایا تو یہ آیات نازل ہوئیں اور ایک قول یہ ہے کہ جب حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ثقیف والوں کے خلاف دعا کا ارادہ فرمایا تو یہ آیات نازل ہوئیں اور اللّٰہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ اپنی قوم پر جلدی عذاب نازل کرنے کے معاملے میں مچھلی والے کی طرح نہ ہونا تاکہ کہیں ان کی طرح آپ بھی آزمائش میں مبتلاء نہ ہو جائیں اور وہ وقت یاد کریں جب اُس نے اِس حال میں اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کوپکارا کہ وہ مچھلی کے پیٹ میں بہت غمگین تھا۔یاد رہے کہ یہاں مچھلی والے سے مراد حضرت یونس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ہیں۔(تفسیرکبیر، القلم، تحت الآیۃ: ۴۸، ۱۰ / ۶۱۶، خازن، ن، تحت الآیۃ: ۴۸، ۴ / ۳۰۱، مدارک، القلم، تحت الآیۃ: ۴۸، ص۱۲۷۱، ملتقطاً)