Home ≫ ur ≫ Surah Al Qamar ≫ ayat 27 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِنَّا مُرْسِلُوا النَّاقَةِ فِتْنَةً لَّهُمْ فَارْتَقِبْهُمْ وَ اصْطَبِرْ(27)وَ نَبِّئْهُمْ اَنَّ الْمَآءَ قِسْمَةٌۢ بَیْنَهُمْۚ-كُلُّ شِرْبٍ مُّحْتَضَرٌ(28)
تفسیر: صراط الجنان
{ اِنَّا مُرْسِلُوا النَّاقَةِ: بیشک ہم اونٹنی کوبھیجنے والے ہیں ۔}اس آیت اور اس کے بعد والی
آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت صالح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم نے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے یہ کہا تھا کہ آپ پتھر سے ایک اونٹنی نکال دیجئے۔ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اُن کے ایمان قبول کرنے کی شرط مقرر فرماکر یہ
بات منظور کرلی تھی، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اونٹنی بھیجنے کا وعدہ کرتے ہوئے ارشادفرمایا
کہ بیشک ہم ان کی آزمائش کیلئے اونٹنی کوبھیجنے والے ہیں تو اے صالح!عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ، تم اس بات کا انتظار کروکہ وہ
کیا کرتے ہیں اور اُن کے ساتھ کیاکیاجاتا ہے اوراُن کی ایذا پر صبر کرو اور انہیں خبر دے دو کہ ان کے درمیان پانی کی باری تقسیم کی گئی ہے کہ ایک دن
اونٹنی کا ہے اور ایک دن ان کا ہے ،لہٰذاجو دن اونٹنی کا ہے اُس دن صرف اونٹنی ہی
پانی پینے آئے ا ور جو دن قوم کا ہے اُس دن قوم پانی لینے آئے۔( خازن،
القمر، تحت الآیۃ: ۲۷-۲۸، ۴ / ۲۰۴، جلالین، القمر، تحت الآیۃ: ۲۷-۲۸، ص۴۴۱-۴۴۲، ملتقطاً)