Home ≫ ur ≫ Surah Al Qamar ≫ ayat 44 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَمْ یَقُوْلُوْنَ نَحْنُ جَمِیْعٌ مُّنْتَصِرٌ(44)سَیُهْزَمُ الْجَمْعُ وَ یُوَلُّوْنَ الدُّبُرَ(45)
تفسیر: صراط الجنان
{اَمْ یَقُوْلُوْنَ: یا وہ یہ کہتے ہیں ۔} اس
آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ کیا کفارِ قریش اپنی
جہالت اور قوت و شوکت کی وجہ سے یہ کہتے ہیں کہ ہم سب مل
کرمحمد صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے بدلہ
لیں گے ؟ اللہتعالیٰ نے ان کا رد کرتے
ہوئے ارشاد فرمایا کہ عنقریب کفارِ مکہ کے گروہ میں شامل سب لوگ
بھگادیئے جائیں گے اور وہ پیٹھ پھیر دیں گے اور اس طرح
بھاگیں گے کہ ان میں سے ایک بھی قائم نہ رہے گا۔شانِ نزول:جب
غزوۂ بدر کے دن ابوجہل نے کہا کہ ہم سب مل کر بدلہ لیں گے تو یہ آیت
نازل ہوئی ’’ سَیُهْزَمُ
الْجَمْعُ وَ یُوَلُّوْنَ الدُّبُرَ‘‘ اور سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے زرہ پہن کر یہ
آیت تلاوت فرمائی اور پھر ایسا ہی ہوا کہ رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو فتح نصیب ہوئی
اور کفار کو ہزیمت و شکست سے دوچارہونا پڑا۔(جلالین
مع صاوی ، القمر ، تحت الآیۃ : ۴۴ - ۴۵ ، ۶ / ۲۰۶۹ - ۲۰۷۰، روح البیان، القمر، تحت
الآیۃ: ۴۴-۴۵، ۹ / ۲۸۲، ملتقطاً)
بعض
علماء کے نزدیک یہ آیت مدنی ہے اور بعض کے نزدیک مکی ہے ،ان
دونوں اَقوال میں تطبیق اس طرح ممکن ہے کہ یہ آیت ایک
مرتبہ مکے میں اور ایک مرتبہ مدینے میں نازل ہوئی ۔