banner image

Home ur Surah Al Qamar ayat 48 Translation Tafsir

اَلْقَمَر

Al Qamar

HR Background

یَوْمَ یُسْحَبُوْنَ فِی النَّارِ عَلٰى وُجُوْهِهِمْؕ-ذُوْقُوْا مَسَّ سَقَرَ(48)

ترجمہ: کنزالایمان جس دن آگ میں اپنے مونہوں پر گھسیٹے جائیں گے اور فرمایا جائے گا چکھو دوزخ کی آنچ۔ ترجمہ: کنزالعرفان جس دن وہ آگ میں اپنے چہروں کے بل گھسیٹے جائیں گے ( فرمایا جائے گا)، دوزخ کا چھونا چکھو۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{یَوْمَ یُسْحَبُوْنَ فِی النَّارِ عَلٰى وُجُوْهِهِمْ: جس دن وہ آگ میں  اپنے چہروں کے بل گھسیٹے جائیں  گے۔} اس آیت ِمبارکہ میں  کفار کو جہنم میں  منہ کے بل گھسیٹے جانے کا ذکر ہے اور حدیث ِپاک میں  بعض ایسے مسلمانوں  کا بھی ذکر کیا گیا ہے جنہیں  منہ کے بل گھسیٹ کر جہنم میں  ڈال دیا جائے گا، چنانچہ حضرت ابو ہریرہ  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ  فرماتے ہیں ، میں  نے  رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے یہ سنا ہے کہ قیامت کے دن سب سے پہلے جس شخص کے متعلق فیصلہ کیا جائے گا وہ شہید ہو گا،اس کو بلایا جائے گا اور اسے ا س کی نعمتیں  دکھائی جائیں  گی،جب وہ ان نعمتوں  کو پہچان لے گا تو (اللہ تعالیٰ) ارشاد فرمائے گا’’تم نے ان نعمتوں  کے بدلے میں  کیا کام کیا؟وہ عرض کرے گا:میں  نے تیری راہ میں  جہاد کیا حتی کہ شہید ہو گیا۔اللہ تعالیٰ فرمائے گا:تو جھوٹ بولتا ہے ،بلکہ تو نے اس  لئے جہاد کیا تھا تاکہ تجھے بہادر کہا جائے ،لہٰذا وہ تجھے کہہ دیا گیا۔پھر اسے منہ کے بل گھسیٹ کر جہنم میں  ڈالنے کا حکم دیا جائے گا حتّٰی کہ اسے جہنم میں  ڈال دیا جائے گا۔پھر ایک ایسے شخص کو بلایا جائے گا جس نے علم حاصل کیا،لوگوں  کو تعلیم دی اور قرآن پڑھا،اسے اس کی نعمتیں  دکھائی جائیں  گی،جب وہ ان نعمتوں  کو پہچان لے گا تو (اللہ تعالیٰ)اس سے ارشاد فرمائے گا’’تم نے ان نعمتوں  کے بدلے میں  کیا کام کیا؟وہ عرض کرے گا:میں  نے علم حاصل کیا اور اس علم کو سکھایا اور تیرے لئے قرآن پڑھا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا’’تو جھوٹ بولتا ہے،تم نے ا س لئے علم حاصل کیا تاکہ تجھے عالِم کہا جائے ،تم نے قرآن اس لئے پڑھا تاکہ تجھے قاری کہا جائے،سو تمہیں  (عالم اور قاری) کہہ دیا گیا۔پھر اسے منہ کے بل گھسیٹ کر جہنم میں  ڈالنے کا حکم دیا جائے گا یہاں  تک کہ اسے جہنم میں  ڈال دیا جائے گا۔پھر ایک ایسے شخص کو بلایا جائے گا جس پر اللہ تعالیٰ نے وسعت کی اورا سے ہر قسم کا مال عطا فرمایا،اسے بھی اس کی نعمتیں  دکھائی جائیں  گی اور جب وہ ان نعمتوں  کو پہچان لے گا تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا’’تم نے ان نعمتوں  کے بدلے میں  کیا کام کیا؟وہ عرض کرے گا:میں  نے ہر اس راستے میں  مال خرچ کیا جس میں  مال خرچ کرنا تجھے پسند ہے۔اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا’’تو جھوٹ بولتا ہے،تم نے یہ کام اس لئے کئے تاکہ تجھے سخی کہا جائے ،لہٰذا وہ تمہیں  کہہ دیا گیا پھر اسے منہ کے بل گھسیٹ کر جہنم میں  ڈالنے کا حکم دیا جائے گا حتّٰی کہ اسے بھی جہنم میں  ڈال دیا جائے گا۔( مسلم، کتاب الامارۃ، باب من قاتل للریاء والسمعۃ استحق النار، ص۱۰۵۵، الحدیث: ۱۵۲(۱۹۰۵))