banner image

Home ur Surah Al Qariah ayat 8 Translation Tafsir

اَلْقَارِعَة

Al Qariah

HR Background

فَاَمَّا مَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ(6)فَهُوَ فِیْ عِیْشَةٍ رَّاضِیَةٍﭤ(7)وَ اَمَّا مَنْ خَفَّتْ مَوَازِیْنُهٗ(8)فَاُمُّهٗ هَاوِیَةٌﭤ(9)وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَاهِیَهْﭤ(10)نَارٌ حَامِیَةٌ(11)

ترجمہ: کنزالایمان تو جس کی تولیں بھاری ہوئیں ۔ وہ تو من مانتے عیش میں ہیں ۔ اور جس کی تولیں ہلکی پڑیں ۔ وہ نیچا دکھانے والی گود میں ہے ۔ اور تو نے کیا جانا کیا نیچا دکھانے والی۔ ایک آگ شعلے مارتی ۔ ترجمہ: کنزالعرفان توبہرحال جس کے ترازو بھاری ہوں گے ۔ وہ تو پسندیدہ زندگی میں ہوگا۔ اور بہرحال جس کے ترازو ہلکے پڑیں گے۔ تو اس کا ٹھکانہ ہاویہ ہوگا۔ اور تجھے کیا معلوم کہ وہ کیا ہے؟ ایک شعلے مارتی آگ ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{فَاَمَّا مَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ: توبہرحال جس کے ترازو بھاری ہوں  گے۔} قیامت کا حال ذکر کرنے کے بعد یہاں  سے قیامت کے دن مخلوق کی دو قسمیں  بیان فرمائی گئیں،چنانچہ اس آیت اور اس کے بعد والی5آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ قیامت کے دن حق کی پیروی کرنے کی وجہ سے جس کی نیکیوں کے ترازو بھاری ہوں  گے اوراس کے وزن دار نیک عمل زیادہ ہوں  گے وہ تو جنت کی پسندیدہ زندگی میں ہوگا اور جس کی نیکیوں  کے ترازو اس وجہ سے ہلکے پڑیں گے کہ وہ باطل کی پیروی کیا کرتا تھا تو اس کا ٹھکانا ہاویہ ہوگا اور تجھے کیا معلوم کہ وہ کیا ہے؟ وہ ایک شعلے مارتی آگ ہے جس میں  انتہا کی سوزش اور تیزی ہے۔

یہاں اعمال کے وزن سے متعلق دو باتیں ذہن نشین رہیں:

(1)…اعمال کا وزن کئے جانے کے بارے میں  ایک قول یہ ہے کہ قیامت کے دن مومن کی نیکیاں  اچھی صورت میں  لا کر میزان میں  رکھی جائیں  گی ،اگر وہ غالب ہوئیں  تو اس کے لئے جنت ہے اور کافر کی برائیاں  بدترین صورت میں  لا کر میزان میں  رکھی جائیں  گی اور ا س کی تول ہلکی پڑے گی کیونکہ کفار کے اعمال باطل ہیں  ان کا کچھ وزن نہیں  تو انہیں  جہنم میں  داخل کیا جائے گا،اورایک قول یہ ہے کہ قیامت کے دن صرف مومنوں  کے اعمال کا وزن کیا جائے گا تو جس مومن کی نیکیاں  برائیوں  پر غالب ہوئیں  وہ جنت میں  داخل ہو گا اور جس کے گناہ نیکیوں  پر غالب ہوئے تو وہ جہنم میں  داخل ہو گا اور اپنے گناہوں  کی سزا پوری ہونے کے بعد جہنم سے نکال کر جنت میں  داخل کر دیا جائے گا یا اللّٰہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم اور اپنی رحمت سے اسے معاف کر کے جنت میں  داخل کر دے گا جبکہ کفار کے اعمال کا وزن نہیں  کیا جائے گا جیساکہ اللّٰہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

’’ فَلَا نُقِیْمُ لَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَزْنًا‘‘(کہف:۱۰۵)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: پس ہم ان کے لیے قیامت کے دنکوئی وزن قائم نہیں کریں  گے۔

(خازن، القارعۃ، تحت الآیۃ: ۶-۱۰، ۴ / ۴۰۳، مدارک، القارعۃ، تحت الآیۃ: ۶-۱۰، ص۱۳۷۰، ملتقطاً)

            البتہ اس بارے میں  تحقیق یہ ہے کہ جن کافروں  کو اللّٰہ تعالیٰ جلد دوزخ میں  ڈالناچاہے گاانہیں  اعمال کے وزن کے بغیر دوزخ میں  ڈال دے گا اور بقیہ کافروں  کے اعمال کا وزن کیاجائے گا اسی طرح بعض مسلمانوں  کو اللّٰہ تعالیٰ اعمال کا وزن کئے بغیر بے حساب جنت میں  داخل کر دے گا۔

(2)…قیامت کے دن میزان قائم کیا جانا اور اعمال کا وزن ہونا حق ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

’’وَالْوَزْنُ یَوْمَىٕذِ ﹰالْحَقُّۚ- فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(۸)وَ مَنْ خَفَّتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ خَسِرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ بِمَا كَانُوْا بِاٰیٰتِنَا یَظْلِمُوْنَ‘‘(اعراف:۸، ۹)

ترجمۂ کنزُالعِرفان:  اور اس دن وزن کرنا ضرور برحق ہے تو جن کے پلڑے بھاری ہوں  گے تو وہی لوگ فلاح پانےوالے ہوں  گے۔ اور جن کے پلڑے ہلکے ہوں  گے تو وہی لوگ ہیں  جنہوں  نے اپنی جانوں  کوخسارے میں  ڈالا اس وجہ سے کہ وہ ہماری آیتوں  پر ظلم کیا کرتے تھے۔