banner image

Home ur Surah Al Qasas ayat 12 Translation Tafsir

اَلْقَصَص

Al Qasas

HR Background

وَ حَرَّمْنَا عَلَیْهِ الْمَرَاضِعَ مِنْ قَبْلُ فَقَالَتْ هَلْ اَدُلُّكُمْ عَلٰۤى اَهْلِ بَیْتٍ یَّكْفُلُوْنَهٗ لَكُمْ وَ هُمْ لَهٗ نٰصِحُوْنَ(12)

ترجمہ: کنزالایمان اور ہم نے پہلے ہی سب دائیاں اس پر حرام کردی تھیں تو بولی کیا میں تمہیں بتادوں ایسے گھر والے کہ تمہارے اس بچہ کو پال دیں اور وہ اس کے خیر خواہ ہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور ہم نے پہلے ہی سب دائیاں اس پر حرام کردی تھیں تو موسیٰ کی بہن نے کہا: کیا میں تمہیں ایسے گھر والے بتادوں جو تمہارے اس بچہ کی ذمہ داری لے لیں اور وہ اس کے خیر خواہ بھی ہوں ؟

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ حَرَّمْنَا عَلَیْهِ الْمَرَاضِعَ مِنْ قَبْلُ: اور ہم نے پہلے ہی سب دائیاں  اس پر حرام کردی تھیں ۔} ارشاد فرمایا کہ ہم نے پہلے ہی حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو منع کر دیا تھا کہ وہ اپنی والدہ کے علاوہ کسی اور کا دودھ نوش نہ فرمائیں ۔ چنانچہ جس قدر دائیاں  حاضر کی گئیں  ان میں  سے کسی کی چھاتی آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے منہ میں  نہ لی، اس سے ان لوگوں  کو بہت فکر ہوئی کہ کہیں  سے کوئی ایسی دائی مُیَسَّر آئے جس کا دودھ آپ پی لیں ۔ دائیوں  کے ساتھ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی ہمشیرہ بھی یہ حال دیکھنے چلی گئی تھیں  اور صورتِ حال دیکھ کر انہوں  نے کہا :کیا میں  تمہیں  ایسے گھر والے بتادوں جوتمہارے اس بچے کی ذمہ داری لے لیں  اور وہ اس کے خیر خواہ بھی ہوں ؟ فرعونیوں  نے یہ بات منظور کر لی ، چنانچہ آپ اپنی والدہ کو بلالائیں ۔ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام فرعون کی گود میں  تھے اور دودھ کے لئے رورہے تھے اورفرعون آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو شفقت کے ساتھ بہلارہا تھا۔ جب آپ کی والدہ تشریف لائیں  اور آپ نے اُن کی خوشبو پائی تو آپ کو قرار آگیا اور آپ نے ان کا دودھ نوش فرما لیا۔فرعون نے کہا :تم اس بچے کی کیا لگتی ہو کہ اُس نے تیرے سوا کسی کے دودھ کو منہ بھی نہ لگایا؟ انہوں  نے کہا :میں  ایک عورت ہوں ، پاک صاف رہتی ہوں ،میرا دودھ خوشگوار ہے، جسم خوشبودار ہے، اس لئے جن بچوں کے مزاج میں  نَفاست ہوتی ہے وہ اور عورتوں  کا دودھ نہیں  لیتے ہیں  جبکہ میرا دودھ پی لیتے ہیں ۔ فرعون نے بچہ انہیں  دیا اور دودھ پلانے پر انہیں  مقرر کرکے فرزند کو اپنے گھرلے جانے کی اجازت دی ،چنانچہ آپ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کواپنے مکان پر لے آئیں ۔اور اللہ تعالیٰ کا وعدہ پورا ہوا اس وقت انہیں  اطمینانِ کامل ہوگیا کہ یہ فرزندِ اَرْجْمند ضرور نبی ہوں  گے، اللہ تعالیٰ اس وعدہ کا ذکر فرماتا ہے۔( خازن، القصص، تحت الآیۃ: ۱۲، ۳ / ۴۲۶، مدارک، القصص، تحت الآیۃ: ۱۲، ص۸۶۳، ملتقطاً)