ترجمہ: کنزالایمان
اور (اس کی ماں نے) اس کی بہن سے کہا اس کے پیچھے چلی جا تو وہ اسے دور سے دیکھتی رہی اور ان کو خبر نہ تھی ۔
ترجمہ: کنزالعرفان
اور اس کی ماں نے اس کی بہن سے کہا: اس کے پیچھے چلی جا تو وہ بہن اسے دور سے دیکھتی رہی اور ان (فرعونیوں ) کو خبر نہ تھی۔
تفسیر: صراط الجنان
{وَ قَالَتْ لِاُخْتِهٖ: اور اس کی ماں نے
اس کی بہن سے کہا۔} حضرت موسیٰ عَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَام کی والدہ نے آپ عَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَام کی بہن مریم سے کہا: تم حال معلوم کرنے کے لئے اس
کے پیچھے چلی جاؤ ،چنانچہ آپ عَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَام کی بہن آپ کے پیچھے
چلتی رہی اور آپ کو دور سے دیکھتی رہی اور ان فرعونیوں کو اس بات کی خبر نہ تھی
کہ یہ اس بچے کی بہن ہے اور اس کی نگرانی کررہی ہے۔( خازن، القصص، تحت الآیۃ: ۱۱، ۳ / ۴۲۶)
سورت کا تعارف
سورۂ قصص
کا تعارف
مقامِ نزول:
سورۂ قصص چار آیتوں کے علاوہ مکیہ
ہے اور وہ چار آیتیں ’’اَلَّذِیْنَ
اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ‘‘سے شروع
ہو کر ’’لَا نَبْتَغِی
الْجٰهِلِیْنَ‘‘ پر ختم ہوتی ہیں اور اس سورت میں ایک آیت ’’اِنَّ الَّذِیْ فَرَضَ‘‘ ایسی ہے جو مکہ مکرمہ اور مدینہ طیبہ کے درمیان نازل ہوئی۔( بغوی، سورۃ القصص،۳ / ۳۷۲)
رکوع اورآیات
کی تعداد:
اس سورت میں9رکوع اور88آیتیں ہیں ۔
’’قصص ‘‘نام رکھنے کی وجہ
:
قصص کا معنی ہے واقعات اور قصے، اور چونکہ اس سورت میں مختلف قصے
جیسے حضرت موسیٰعَلَیْہِ
السَّلَامکا قصہ اور قارون کاقصہ وغیرہابیان کیے گئے ہیں ، اسی مناسبت سے اس
سورت کانام ’’سورۃ القصص ‘‘ رکھا گیاہے ۔
مضامین
سورۂ قصص
کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں بیان کئے گئے واقعات کے ضمن میں اسلام کے بنیادی عقائد جیسے توحید و رسالت اور
مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے کو ثابت کیا گیا ہے اور ا س سورت میں یہ مضامین
بیان کئے گئے ہیں ۔
(1)…حضرت موسیٰعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکی ولادت
سے لے کر تورات عطا کئے جانے تک کے تمام واقعات تفصیل کے ساتھ بیان کئے گئے ہیں اور ان واقعات کی ابتداء فرعون کے ان مَظالِم سے
کی گئی جو وہ بنی اسرائیل پر ڈھاتا تھا،پھر حضرت موسیٰعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکی ولادت
اور فرعون کے گھر میں ان کی پرورش کا
واقعہ بیان کیا گیا،پھر قبطی کو قتل کرنے، مصر سےمدین کی طرف ہجرت کرنے ،حضرت شعیبعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکی
صاحبزادی سے شادی ہونے اور اس کے بعد کے چند واقعات ذکر کئے گئے۔
(2)…کفارِ مکہ کے ا س اعتراض کا جواب دیاگیا کہ جیسے
معجزات حضرت موسیٰعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامنے پیش کئے تھے ویسے حضورصَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے پیش کیوں
نہیں کئے ۔
(3)…پہلے تورات و انجیل پر اور پھر قرآن پاک پر ایمان
لانے والوں کی جزاء بیان کی گئی۔
(4)…سابقہ امتوں پر آنے والے عذابات سے کفارِ مکہ کو ڈرایا گیا
کہ اگر انہوں نے اپنی رَوِش نہ چھوڑی تو
ان پر بھی ویسا ہی عذاب آ سکتا ہے۔
(5)…قیامت کے دن مشرکین اور ان کے شریکوں کا جو حال ہو گا وہ بیان کیا گیا۔
(6)…حضرت
موسیٰعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَاماور قارون کا واقعہ بیان کیاگیا کہ اس نے کس طرح سرکشی کی اور اس کا کیسا
دردناک انجام ہوا۔ان دونوں واقعات میں
نبی کریمصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی نبوت کی دلیل ہے کیونکہ جب یہ واقعات رونما ہوئے تو اس وقت آپصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَوہاں پر موجود نہیں تھے اور نہ ہی آپصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَنے کسی شخص سے یہ واقعات سنے تھے۔
مناسبت
سورۂ نَمل کے ساتھ مناسبت:
سورۂ قصص کی اپنے سے ماقبل سورت ’’نمل‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے کہ
سورۂ نمل اور سورۂ شعراء میںبیان کئے
گئے حضرت موسیٰعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکے واقعے میںجو چیزیںاِجمالی طور پر بیان کی گئیںوہ سورۂ قصص میںتفصیل کے ساتھ بیان ہوئی ہیں ۔( تناسق الدرر، سورۃ القصص، ص ۱۰۸)