banner image

Home ur Surah Al Qasas ayat 21 Translation Tafsir

اَلْقَصَص

Al Qasas

HR Background

فَخَرَ جَ مِنْهَا خَآىٕفًا یَّتَرَقَّبُ٘-قَالَ رَبِّ نَجِّنِیْ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ(21)

ترجمہ: کنزالایمان تو اس شہر سے نکلا ڈرتا ہوا اس انتظار میں کہ اب کیا ہوتا ہے عرض کی اے میرے رب مجھے ستم گاروں سے بچالے۔ ترجمہ: کنزالعرفان پھر موسیٰ شہر سے ڈرتے ہوئے انتظار کرتے ہوئے نکلے ۔موسیٰ نے عرض کی: اے میرے رب! مجھے ظالموں سے نجات دیدے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{فَخَرَ جَ مِنْهَا خَآىٕفًا یَّتَرَقَّبُ:پھر شہر سے ڈرتے ہوئے انتظار کرتے ہوئے نکلے۔} جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کواس صورتحال کاعلم ہواتوآپ نے اس شہر سے ہجرت کرنے کاارادہ کرلیااور یہاں  سے مَدیَن کی طرف رختِ سفرباندھاکیونکہ مدین ایساعلاقہ تھاجوفرعون کی مملکت سے باہرتھااوراس کے علاوہ آبادبھی تھااورقریب بھی تھا۔

آیت ’’فَخَرَ جَ مِنْهَا خَآىٕفًا‘‘ سے معلوم ہونے والے مسائل:

            اس آیت سے چند مسئلے معلوم ہوئے ،

(1)… خطرناک جگہ سے نکل جانا اور جان بچانے کی تدبیر کرنا انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی سنت ہے۔

(2)… اسباب پر عمل کرنا اور تدبیراختیار کرنا توکّل کے خلاف نہیں ۔

(3)… حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی مار سے قبطی کا مر جانا ایسافعل نہیں  تھا جس کی وجہ سے قصاص لازم ہوتا اور اگر وہ صورت ایسی ہوتی جس میں  قصاص لازم ہوتاتو حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام شہر سے نکلنے کی بجائے خود اپنے آپ کو قصاص کے لئے پیش فرمادیتے ۔

 (4)… کبھی مصیبت بندے کو اچھی طرف لے جاتی ہے۔ جیسے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بظاہر فرعون کی وجہ سے شہر چھوڑ رہے تھے مگر درحقیقت اللہ تعالیٰ کی طرف جا رہے تھے۔ آپ کا یہ سفر بہت فتح اور کامیابی کا پیش خیمہ ہوا، حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی صحبت ، نیک بیوی اور نبوت کا عطا ہونا سب اسی سفر میں  آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو مَرحمت ہوا۔