banner image

Home ur Surah Al Qasas ayat 23 Translation Tafsir

اَلْقَصَص

Al Qasas

HR Background

وَ لَمَّا وَرَدَ مَآءَ مَدْیَنَ وَجَدَ عَلَیْهِ اُمَّةً مِّنَ النَّاسِ یَسْقُوْنَ ٘۬-وَ وَجَدَ مِنْ دُوْنِهِمُ امْرَاَتَیْنِ تَذُوْدٰنِۚ-قَالَ مَا خَطْبُكُمَاؕ-قَالَتَا لَا نَسْقِیْ حَتّٰى یُصْدِرَ الرِّعَآءُٚ-وَ اَبُوْنَا شَیْخٌ كَبِیْرٌ(23)فَسَقٰى لَهُمَا ثُمَّ تَوَلّٰۤى اِلَى الظِّلِّ فَقَالَ رَبِّ اِنِّیْ لِمَاۤ اَنْزَلْتَ اِلَیَّ مِنْ خَیْرٍ فَقِیْرٌ(24)

ترجمہ: کنزالایمان اور جب مدین کے پانی پر آیا وہاں لوگوں کے ایک گروہ کو دیکھا کہ اپنے جانوروں کو پانی پلارہے ہیں اور ان سے اس طرف دو عورتیں دیکھیں کہ اپنے جانوروں کو روک رہی ہیں موسیٰ نے فرمایا تم دونوں کا کیا حال ہے وہ بولیں ہم پانی نہیں پلاتے جب تک سب چرواہے پلاکر پھیر نہ لے جائیں اور ہمارے باپ بہت بوڑھے ہیں ۔ تو موسیٰ نے ان دونوں کے جانوروں کو پانی پلا دیا پھر سایہ کی طرف پھرا عرض کی اے میرے رب میں اس کھانے کا جو تو میرے لیے اُتارے محتاج ہوں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور جب وہ مدین کے پانی پر تشریف لائے تووہاں لوگوں کے ایک گروہ کو دیکھا کہ اپنے جانوروں کو پانی پلارہے ہیں اور ان کے دوسری طرف دو عورتوں کو دیکھاجو اپنے جانوروں کو روک رہی ہیں ۔ موسیٰ نے فرمایا: تم دونوں کا کیا حال ہے؟ وہ بولیں : ہم پانی نہیں پلاتیں جب تک سب چرواہے پلاکر پھیر نہ لے جائیں اور ہمارے باپ بہت بوڑھے ہیں ۔ تو موسیٰ نے ان دونوں کے جانوروں کو پانی پلا دیا پھر سائے کی طرف پھرے اور عرض کی: اے میرے رب!میں اس خیر (کھانے) کی طرف محتاج ہوں جو تو میرے لیے اتارے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ لَمَّا وَرَدَ مَآءَ مَدْیَنَ: اور جب وہ مدین کے پانی پر تشریف لائے۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام مدین پہنچے تو شہر کے کنارے پر موجود ایک کنوئیں  پر تشریف لائے جس سے وہاں  کے لوگ پانی لیتے اور اپنے جانوروں  کو سیراب کرتے تھے ۔وہاں  آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے لوگوں  کے ایک گروہ کو دیکھا کہ وہ اپنے جانوروں  کو پانی پلارہے ہیں  اور ان لوگوں  سے علیحدہ دوسری طرف دو عورتیں  کھڑی ہیں جو اپنے جانوروں  کواس انتظار میں  روک رہی ہیں  کہ لوگ پانی پلا کرفارغ ہو جائیں  اور کنواں  خالی ہو کیونکہ کنوئیں  کو مضبوط اور طاقتور لوگوں  نے گھیر رکھا تھا اوران کے ہجوم میں  عورتوں  سے ممکن نہ تھا کہ وہ اپنے جانوروں  کو پانی پلا سکیں ۔ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ان سے فرمایا: تم دونوں  اپنے جانوروں  کو پانی کیوں  نہیں  پلاتیں ؟ انہوں  نے کہا: جب تک سب چرواہے اپنے جانوروں  کو پانی پلاکر واپس نہیں  لے جاتے تب تک ہم پانی نہیں  پلاتیں  کیونکہ نہ ہم مردوں  کے مجمع میں  جا سکتی ہیں  نہ پانی کھینچ سکتی ہیں  اورجب یہ لوگ اپنے جانوروں  کو پانی پلا کر واپس ہو جاتے ہیں  تو حوض میں  جو پانی بچ جاتا ہے وہ ہم اپنے جانوروں  کو پلا لیتی ہیں  اور ہمارے باپ بہت ضعیف ہیں ،وہ خود یہ کام نہیں  کر سکتے اس لئے جانوروں  کو پانی پلانے کی ضرورت ہمیں  پیش آئی۔ جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ان کی باتیں  سنیں  تو آپ کو رحم آیا اور وہیں  دوسرا کنواں  جو اس کے قریب تھا اور ایک بہت بھاری پتھر اس پر رکھاہوا تھا جسے بہت سے آدمی مل کر ہٹا سکتے تھے، آپ نے تنہا اسے ہٹا دیا اور ان دونوں  خواتین کے جانوروں  کو پانی پلا دیا ۔اس وقت دھوپ اور گرمی کی شدت تھی اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے کئی روز سے کھانا نہیں  کھایا تھا جس کی وجہ سے بھوک کا غلبہ تھا، اس لئے جانوروں  کو پانی پلانے کے بعد آرام حاصل کرنے کی غرض سے ایک درخت کے سائے میں  بیٹھ گئے اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں  عرض کی: اے میرے رب! عَزَّوَجَلَّ، میں  اس کھانے کی طرف      محتاج ہوں  جو تو میرے لیے اتارے۔( خازن، القصص، تحت الآیۃ: ۲۳-۲۴، ۳ / ۴۲۹، مدارک، القصص، تحت الآیۃ: ۲۳-۲۴، ص۸۶۵-۸۶۶، ملتقطاً)