Home ≫ ur ≫ Surah Al Qasas ≫ ayat 79 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَخَرَ جَ عَلٰى قَوْمِهٖ فِیْ زِیْنَتِهٖؕ-قَالَ الَّذِیْنَ یُرِیْدُوْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا یٰلَیْتَ لَنَا مِثْلَ مَاۤ اُوْتِیَ قَارُوْنُۙ-اِنَّهٗ لَذُوْ حَظٍّ عَظِیْمٍ(79)
تفسیر: صراط الجنان
{فَخَرَ جَ عَلٰى قَوْمِهٖ فِیْ زِیْنَتِهٖ: تو وہ اپنی زینت میں اپنی قوم کے سامنے نکلا۔} منقول ہے کہ ایک مرتبہ ہفتے کے دن قارون بہت جاہ وجلال سے اس طرح نکلا کہ خود سونے کی زین ڈالے ہوئے سفید رنگ کے خچر پر ارغوانی جوڑا پہنے سوار تھا اور اس کے ساتھ ہزاروں لونڈی غلام زیوروں سے آراستہ ، ریشمی لباس پہنے اور سجے ہوئے گھوڑوں پر سوار تھے۔ جب لوگوں نے اس کی اس زینت کو دیکھا تو ان میں سے جو دنیا میں رغبت رکھتے اور دُنْیَوی زندگی کے طلبگار تھے، وہ کہنے لگے: اے کاش ہمیں بھی ایسی شان و شوکت اورمال و دولت مل جاتی جیسی قارون کو دنیا میں ملی ہے۔ بیشک یہ بڑے نصیب والا ہے۔
مفسرین فرماتے ہیں کہ یہاں دنیا میں رغبت رکھنے والوں سے بنی اسرائیل کے مسلمان مراد ہیں ۔ ان کی یہ تمنا بشری تقاضے سے تھی اور یہ کفر یا گناہِ کبیرہ نہیں ۔( روح البیان، القصص، تحت الآیۃ: ۷۹، ۶ / ۴۳۳، تفسیر کبیر، القصص، تحت الآیۃ: ۷۹، ۹ / ۱۲، جلالین، القصص، تحت الآیۃ: ۷۹، ص۳۳۴، ملتقطاً)
رشک اور حسد کا شرعی حکم:
خیال رہے کہ دُنْیَوی نعمتوں میں غِبْطہ کرنا یعنی کسی کی دولت وغیرہ پر ا س کے زوال کی خواہش کے بغیر رشک کرنا اور اس میں برابری کی تمنا کرنا بھی اس صورت میں منع ہے جب کہ دنیا یا مال کی محبت کے طور پر ہو ،اگر ایسا نہیں تو یہ تمنا جائز ہے، البتہ حسد یعنی یہ تمنا کرنا کہ دوسرے سے نعمت زائل ہوکر اسے مل جائے ،یہ مُطْلَقاً حرام ہے۔