banner image

Home ur Surah Al Qasas ayat 80 Translation Tafsir

اَلْقَصَص

Al Qasas

HR Background

وَ قَالَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ وَیْلَكُمْ ثَوَابُ اللّٰهِ خَیْرٌ لِّمَنْ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًاۚ-وَ لَا یُلَقّٰىهَاۤ اِلَّا الصّٰبِرُوْنَ(80)

ترجمہ: کنزالایمان اور بولے وہ جنہیں علم دیا گیا خرابی ہو تمہاری الله کا ثواب بہتر ہے اس کے لیے جو ایمان لائے اور اچھے کام کرے اور یہ انہیں کو ملتا ہے جو صبر والے ہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور جنہیں علم دیا گیا تھا انہوں نے کہا: تمہاری خرابی ہو، الله کا ثواب بہتر ہے اس آدمی کے لیے جو ایمان لائے اور اچھے کام کرے اور یہ انہیں کو دیا جائے گا جو صبر کرنے والے ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ قَالَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ: اور جنہیں  علم دیا گیا تھا انہوں  نے کہا۔} یعنی بنی اسرائیل کے علماء جو کہ آخرت کے اَحوال کا علم رکھتے اور دنیا سے بے رغبت تھے، انہوں  نے تمنا کرنے والوں  سے کہا:اے دنیا کے طلبگارو! تمہاری خرابی ہو، جو آدمی ایمان لائے اور اچھے کام کرے ا س کے لئے آخرت میں  اللہ تعالیٰ کا ثواب اس دولت سے بہتر ہے جو دنیا میں  قارون کو ملی اور یہ انہیں  کو ملتا ہے جو صبر کرنے والے ہیں ۔ یعنی نیک عمل کرناصبرکرنے والوں  ہی کا حصہ ہے اور اس کا ثواب وہی پاتے ہیں  ۔( خازن، القصص، تحت الآیۃ: ۸۰، ۳ / ۴۴۱، روح البیان، القصص، تحت الآیۃ: ۸۰، ۶ / ۴۳۴، ملتقطاً)

غافلوں  اور علم والوں  کا حال:

            معلوم ہوا کہ دنیا داروں  کی دنیا کو لالچ کی نظر سے دیکھنا اور انہیں  ملنے والی دنیا کی تمنا کرناغافل لوگوں  کا کام ہے جبکہ اہلِ علم حضرات دنیا سے بے رغبت رہتے ، آخرت میں  ملنے والے ثواب پر نظر رکھتے اور یہ ثواب پانے کی امید رکھتے ہوئے نیک اعمال کرتے اور گناہوں  سے باز رہتے ہیں  اور ا س کے ساتھ ساتھ دوسروں  کو بھی دنیا کے عیش وعشرت کے حصول کی تمنا کرنے کی بجائے اُخروی ثواب پانے کے لئے کوششیں  کرنے کی طرف راغب کرتے ہیں ۔ لہٰذا عوام کو چاہئے کہ ایسی غفلت کا شکار ہونے سے بچیں  اور اہلِ علم حضرات کو چاہئے کہ خود بھی زہد و تقویٰ کے پیکر بنیں  اور عوام کو بھی اپنی اصلاح کی طرف راغب کرنے کی کوششیں  کریں ۔ اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔