Home ≫ ur ≫ Surah Al Qasas ≫ ayat 85 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِنَّ الَّذِیْ فَرَضَ عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ لَرَآدُّكَ اِلٰى مَعَادٍؕ-قُلْ رَّبِّیْۤ اَعْلَمُ مَنْ جَآءَ بِالْهُدٰى وَ مَنْ هُوَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ(85)
تفسیر: صراط الجنان
{اِنَّ الَّذِیْ فَرَضَ عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ: بیشک جس نے آپ پر قرآن فرض کیا ہے۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، بے شک جس نے آپ پر قرآنِ مجید کی تلاوت اور تبلیغ کرنا اور اس کے اَحکام پر عمل کرنا لازم کیا ہے وہ آپ کو لوٹنے کی جگہ مکہ مکرمہ میں ضرور واپس لے جائے گا ۔مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو فتح ِمکہ کے دن مکہ مکرمہ میں بڑی شان و شوکت، عزت و وقار اور غلبہ و اِقتدار کے ساتھ داخل کرے گا، وہاں کے رہنے والے سب آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے زیرِ فرمان ہوں گے، شرک اور اس کے حامی ذلیل و رسوا ہوں گے ۔
شانِ نزول:یہ آیت ِکریمہ جُحْفَہ کے مقام پر اس وقت نازِل ہوئی جب رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کرتے ہوئے وہاں پہنچے اور آپ کو اپنے اور اپنے آباء کی ولادت گاہ مکہ مکرمہ کا شوق ہوا تو حضرت جبریل امین عَلَیْہِ السَّلَام آئے اور انہوں نے عرض کی: کیا حضور کو اپنے شہر مکہ مکرمہ کا شوق ہے ؟ارشاد فرمایا: ’’ہاں ۔ انہوں نے عرض کی اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
’’ اِنَّ الَّذِیْ فَرَضَ عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ لَرَآدُّكَ اِلٰى مَعَادٍ‘‘
ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک جس نے آپ پر قرآن فرض کیاہے وہ آپ کو لوٹنے کی جگہ ضرور واپس لے جائے گا ۔
یاد رہے کہ اس آیت میں مذکور لفظ ’’مَعَادٍ‘‘ کی ایک تفسیر اوپر بیان ہوئی کہ اس سے مراد مکہ مکرمہ ہے اور بعض مفسرین نے اس سے موت ، قیامت اور جنت بھی مراد لی ہے ۔(مدارک، القصص، تحت الآیۃ: ۸۵، ص۸۸۲، خازن، القصص، تحت الآیۃ: ۸۵، ۳ / ۴۴۳-۴۴۴، ملتقطاً)
{قُلْ رَّبِّیْۤ اَعْلَمُ: تم فرماؤ :میرا رب خوب جانتا ہے۔} شانِ نزول: آیتِ مبارکہ کا یہ حصہ ان کفارِ مکہ کے جواب میں نازِل ہواجنہوں نے سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بارے میں مَعَاذَ اللہ یہ کہا: ’’اِنَّکَ لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ‘‘ یعنی آپ ضرور کھلی گمراہی میں ہیں ۔ان کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایاکہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ ان سے فرما دیں کہ میرا رب عَزَّوَجَلَّ اسے خوب جانتا ہے جو ہدایت لایا ہے اوراسے بھی خوب جانتا ہے جو کھلی گمراہی میں ہے ۔یعنی میرا رب عَزَّوَجَلَّ جانتا ہے کہ میں ہدایت لایا ہوں اور میرے لئے اس کا اجر و ثواب ہے جبکہ مشرکین کھلی گمراہی میں ہیں اور وہ سخت عذاب کے مستحق ہیں ۔( خازن، القصص، تحت الآیۃ: ۸۵، ۳ / ۴۴۴، مدارک، القصص، تحت الآیۃ: ۸۵، ص۸۸۳، ملتقطاً)