Home ≫ ur ≫ Surah Al Qiyamah ≫ ayat 33 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِلٰى رَبِّكَ یَوْمَىٕذِ-ﹰالْمَسَاقُﭤ(30)فَلَا صَدَّقَ وَ لَا صَلّٰى(31)وَ لٰـكِنْ كَذَّبَ وَ تَوَلّٰى(32)ثُمَّ ذَهَبَ اِلٰۤى اَهْلِهٖ یَتَمَطّٰىﭤ(33)
تفسیر: صراط الجنان
{اِلٰى رَبِّكَ یَوْمَىٕذِ ﹰالْمَسَاقُ: اس دن تیرے رب ہی کی طرف چلنا ہوگا۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ، بندوں کا رجوع اللّٰہ تعالیٰ کی طرف ہی ہے اورقیامت کے دن بندوں کو آپ کے رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف ہی چلنا ہوگا اور وہی ان کے درمیان فیصلہ فرمائے گا۔( خازن، القیامۃ، تحت الآیۃ: ۳۰، ۴ / ۳۳۷)
{فَلَا صَدَّقَ: تو کافر نے نہ تو تصدیق کی۔} اس آیت اور اس کے بعد والی دو آیات کاخلاصہ یہ ہے کہ ابو جہل نے نہ تو قرآن کی تصدیق کی اور نہ ہی اللّٰہ تعالیٰ کے لئے نماز پڑھی ،ہاں ا س نے قرآن کوجھٹلایا اور ایمان لانے سے منہ پھیرا، پھر اپنے گھر کو اَکڑتا ہوا مُتکَبِّرانہ شان سے چلاگیا۔( خازن، القیامۃ، تحت الآیۃ: ۳۱-۳۳، ۴ / ۳۳۷)
اس سے معلوم ہوا کہ کفّار اسلام کے فروعی اَحکام پر عمل کرنے کے ا س اعتبار سے مُکَلَّف ہیں کہ قیامت کے دن ان اَحکام پر عمل نہ کرنے کا بھی ان سے مُؤاخذہ ہو گا یعنی جس طرح کافر کو ایمان نہ لانے پر سزا دی جائے گی اسی طرح نماز چھوڑنے پر بھی اسے سزا دی جائے گی اور اس کی مذمت کی جائے گی اگرچہ دنیا میں کافر پر (ایمان قبول کرنے کے بعد سابقہ) نماز کی قضا واجب نہیں ۔( روح البیان، القیامۃ، تحت الآیۃ: ۳۱، ۱۰ / ۲۵۶)