banner image

Home ur Surah Al Taubah ayat 18 Translation Tafsir

اَلتَّوْبَة

At Taubah

HR Background

اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ اَقَامَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتَى الزَّكٰوةَ وَ لَمْ یَخْشَ اِلَّا اللّٰهَ فَعَسٰۤى اُولٰٓىٕكَ اَنْ یَّكُوْنُوْا مِنَ الْمُهْتَدِیْنَ(18)

ترجمہ: کنزالایمان اللہ کی مسجدیں وہی آباد کرتے ہیں جو اللہ اور قیامت پر ایمان لاتے اور نما ز قائم رکھتے اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے تو قریب ہے کہ یہ لوگ ہدایت والوں میں ہوں۔ ترجمہ: کنزالعرفان اللہ کی مسجدوں کو وہی آباد کرتے ہیں جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان لاتے ہیں اور نما ز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے تو عنقریب یہ لوگ ہدایت والوں میں سے ہوں گے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰهِ:اللہ کی مسجدوں کو وہی آباد کرتے ہیں۔} اس آیت میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ مسجدیں آباد کرنے کے مستحق مؤمنین ہیں ، مسجدوں کو آباد کرنے میں یہ اُمور بھی داخل ہیں : جھاڑو دینا، صفائی کرنا، روشنی کرنا اور مسجدوں کو دنیا کی باتوں سے اور ایسی چیزوں سے محفوظ رکھنا جن کے لئے وہ نہیں بنائی گئیں ، مسجدیں عبادت کرنے اور ذکر کرنے کے لئے بنائی گئی ہیں اور علم کا درس بھی ذکر میں داخل ہے۔ (خازن، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۱۸، ۲ / ۲۲۲، مدارک، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۱۸، ص۴۲۹، ملتقطاً)

مسجدِ نَبوی کی اِبتدائی تَزئین و آرائش:

            مسجدِ نبوی میں سب سے پہلے اعلیٰ فرش حضرت عمر  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ڈالے، اس سے پہلے صرف بجری تھی۔ اس کی عالیشان عمارت سب سے  پہلے حضرت عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے بنائی۔ اس میں سب سے پہلے قندیلیں حضرت تمیم داری  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے روشن کیں۔ عہدِ فاروقی میں رمضان کی تراویح کے موقعہ پر حضرت عمر فاروق  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے چراغاں کیا اور حضرت علی کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے حضرت عمر فاروق  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو نور ِقبر کی دعا دی۔ حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بیتُ المقدس میں کِبْرِیَّتِ اَحمر کی روشنی کی جس کی روشنی بارہ مربع میل میں ہوتی تھی اور اسے چاندی سونے سے آراستہ فرمایا۔ (روح البیان، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۱۸، ۳ / ۳۹۹-۴۰۰، ملخصاً)

مسجد تعمیر کرنے کے فضائل:

            مسجد یں بنانے کا حکم اور ان کی تعمیر کے فضائل بکثرت اَحادیث میں مذکور ہیں ، ترغیب کے لئے 6 اَحادیث ملاحظہ فرمائیں۔

(1)…حضرت انس  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’ مسجدیں تعمیر کرو اور انہیں محفوظ بناؤ۔ (مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب الصلاۃ، فی زینۃ المساجد وما جاء فیہا، ۱ / ۳۴۴، الحدیث: ۹)

(2)…حضرت عثمان غنی  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ،رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ جو اللہ تعالیٰ کے لیے مسجد بنائے گا اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا۔ (مسلم، کتاب الزہد والرقائق، باب فضل بناء المساجد، ص۱۵۹۳، الحدیث: ۴۴(۲۹۸۳))

(3)…حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولِ انور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: جس نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے چھوٹی یا بڑی مسجد بنائی اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں گھر بنائے گا۔ (ترمذی، ابواب الصلاۃ، باب ما جاء فی فضل بنیان المساجد، ۱ / ۳۴۳، الحدیث: ۳۱۹)

(4)…حضرت عمر بن خطاب  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، میں نے حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے مسجد اس لئے بنائی تاکہ اس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جائے تو اللہ تعالیٰ ا س کیلئے جنت میں گھر بنائے گا۔ (ابن ماجہ، کتاب المساجد والجماعات، باب من بنی للّٰہ مسجداً، ۱ / ۴۰۷، الحدیث: ۷۳۵)

(5)…حضرت ابو ہریرہ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: جس نے اپنے حلال مال سے وہ گھر بنایا جس میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عبادت کی جائے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں موتی اور یاقوت کا گھربنائے گا۔ (معجم الاوسط، باب المیم، من اسمہ محمد، ۴ / ۱۷، الحدیث: ۵۰۵۹)

            اللہ تعالیٰ ہمیں بھی مسجد تعمیر کرنے اور اس کی تعمیر میں حصہ لینے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔

(6)…حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی حدیث میں ہے’’سات چیزیں ایسی ہیں جن کا ثواب بندے کو مرنے کے بعد بھی ملتا ہے، ان میں سے ایک مسجد تعمیر کرنا ہے۔ (شعب الایمان، باب الثانی والعشرین من شعب الایمان۔۔۔ الخ،  فصل فی الاختیار فی صدقۃ التطوّع، ۳ / ۲۴۸، الحدیث: ۳۴۴۹)

{وَ لَمْ یَخْشَ اِلَّا اللّٰهَ:اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے۔} اس سے مراد یہ ہے کہ وہ دینی معاملات میں اللہ تعالیٰ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے اور کسی کی رضا کو رضائے الٰہی پر کسی اندیشہ سے بھی مقدم نہیں کرتے۔ (مدارک، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۱۸، ص۴۲۹) اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرنے اور غیر سے نہ ڈرنے کے یہی معنی ہیں ، نیز یاد رہے کہ جن چیزوں سے انسان فطری طور پر ڈرتا ہے جیسے اندھیرا، درندے اور زہریلے جانور وغیرہ ان سے ڈرنا اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور سے نہ ڈرنے کے خلاف نہیں کیونکہ یہ فطری خوف ہے اور اس سے بچنا انسان کے بس کی بات نہیں۔