Home ≫ ur ≫ Surah Al Taubah ≫ ayat 37 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِنَّمَا النَّسِیْٓءُ زِیَادَةٌ فِی الْكُفْرِ یُضَلُّ بِهِ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا یُحِلُّوْنَهٗ عَامًا وَّ یُحَرِّمُوْنَهٗ عَامًا لِّیُوَاطِــٴُـوْا عِدَّةَ مَا حَرَّمَ اللّٰهُ فَیُحِلُّوْا مَا حَرَّمَ اللّٰهُؕ-زُیِّنَ لَهُمْ سُوْٓءُ اَعْمَالِهِمْؕ-وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْكٰفِرِیْنَ(37)
تفسیر: صراط الجنان
{اِنَّمَا النَّسِیْٓءُ زِیَادَةٌ فِی الْكُفْرِ:(اِن مشرکوں کا) مہینوں کو آگے پیچھے کرنا کفر میں ترقی کرنا ہے۔}نَسِیۡٓءُ لغت میں وقت کے مؤخر کرنے کو کہتے ہیں اور یہاں شَہْرِحرام کی حرمت کا دوسرے مہینے کی طرف ہٹا دینا مراد ہے۔ زمانۂ جاہلیت میں عرب حرمت والے مہینوں (یعنی ذوالقعدہ، ذی الحجہ، محرم، رجب) کی حرمت و عظمت کے معتقد تھے تو جب کبھی لڑائی کے زمانے میں یہ حرمت والے مہینے آجاتے تو ان کو بہت شاق گزرتے ، اس لئے انہوں نے یہ کیا کہ ایک مہینے کی حرمت دوسرے کی طرف ہٹانے لگے، محرم کی حرمت صفر کی طرف ہٹا کر محرم میں جنگ جاری رکھتے اور بجائے اس کے صفر کو ماہِ حرام بنالیتے اور جب اس سے بھی تحریم ہٹانے کی حاجت سمجھتے تو اس میں بھی جنگ حلال کرلیتے اور ربیع الاول کو ماہِ حرام قرا ر دیتے اس طرح تحریم سال کے تمام مہینوں میں گھومتی اور ان کے اس طرزِ عمل سے حرمت والے مہینوں کی تخصیص ہی باقی نہ رہی۔ سرکارِ دوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حجۃ الوداع میں اعلان فرمایا کہ نَسِیْء کے مہینے گئے گزرے ہوگئے، اب مہینوں کے اوقات کی حکمِ خداوندی کے مطابق حفاظت کی جائے اور کوئی مہینہ اپنی جگہ سے نہ ہٹایا جائے اور اس آیت میں نَسِیۡٓءُ کو ممنوع قرار دیا گیا اور کفر پر کفر کی زیادتی قرار دیا کہ اولًا تو ویسے ہی کافر تھے اور پھر مہینے آگے پیچھے کرکے حرام کو حلال سمجھنے کے کفر میں پڑتے تھے تو یہ مزید کفر میں اضافہ ہوا۔ (خازن، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۳۷، ۲ / ۲۳۸)
{لِیُوَاطِــٴُـوْا عِدَّةَ مَا حَرَّمَ اللّٰهُ:تاکہ اللہ کے حرام کئے ہوئے مہینوں کی گنتی کے مطابق ہوجائیں۔ } یعنی ماہ ِحرام تو چار ہی رہیں اس کی تو پابندی کرتے ہیں اور ان کی تخصیص توڑ کر حکمِ الہٰی کی مخالفت کرتے ہیں کہ جو مہینہ حرام تھا اسے حلال کرلیا اس کی جگہ دوسرے کو حرام قرار دیا۔ (مدارک، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۳۷، ص۴۳۵)