banner image

Home ur Surah Al Taubah ayat 47 Translation Tafsir

اَلتَّوْبَة

At Taubah

HR Background

لَوْ خَرَجُوْا فِیْكُمْ مَّا زَادُوْكُمْ اِلَّا خَبَالًا وَّ لَاۡاَوْضَعُوْا خِلٰـلَـكُمْ یَبْغُوْنَكُمُ الْفِتْنَةَۚ-وَ فِیْكُمْ سَمّٰعُوْنَ لَهُمْؕ-وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِالظّٰلِمِیْنَ(47)

ترجمہ: کنزالایمان اگر وہ تم میں نکلتے تو ان سے سوا نقصان کے تمہیں کچھ نہ بڑھتا اور تم میں فتنہ ڈالنے کو تمہارے بیچ میں غرابیں دوڑاتے اور تم میں ان کے جاسوس موجود ہیں اور اللہ خوب جانتا ہے ظالموں کو۔ ترجمہ: کنزالعرفان اگر وہ تمہارے ساتھ نکلتے تو یہ تمہارے نقصان میں اضافہ ہی کرتے اور تمہارے درمیان فتنہ انگیزی کرنے کے لئے دوڑتے پھرتے اور تمہارے اندر ان کے جاسوس موجود ہیں اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{لَوْ خَرَجُوْا فِیْكُمْ مَّا زَادُوْكُمْ اِلَّا خَبَالًا:اگر وہ تمہارے ساتھ نکلتے تو یہ تمہارے نقصان میں اضافہ ہی کرتے۔} یعنی یہ منافقین اگر تمہارے ساتھ جنگ کے لئے نکلتے تو شر اور فساد ہی پھیلا تے اس طرح کہ تمہیں کافروں سے ڈراتے، آپس میں لڑاتے، تمہارے سامنے کافروں کی تعریفیں اور مسلمانوں کی برائیاں کرتے۔ (خازن، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۴۷، ۲ / ۲۴۷)

مسلمانوں کو کافروں سے ڈرانا منافقوں کا کام ہے:

             اس سے معلوم ہوا کہ منافق ظاہری نیکی بھی کئی مرتبہ بری نیت سے کرتا ہے نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ مسلمانوں کو کافروں سے ڈرانا اور آپس میں لڑانا منافقوں کا کام ہے۔ ہمارے دور میں بھی ایسے قَلمکار حضرات کی کمی نہیں جو ہر وقت غیر مسلم حکومتوں کی طاقت، اسلحہ، فوج اور وسائل کا تذکرہ کرکے مسلمانوں کو ڈرانے میں لگے رہتے ہیں۔

{وَ فِیْكُمْ سَمّٰعُوْنَ لَهُمْ:اور تمہارے اندر ان کے جاسوس موجود ہیں۔} اس آیت کاایک معنی یہ ہے کہ تمہارے اندر ان کے جاسوس موجود ہیں جوتمہاری باتیں اور تمہارے راز کفار تک پہنچا تے ہیں اور ایک معنی یہ ہے کہ تم میں سے بعض ایسے ضعیف الاعتقاد ہیں کہ جب منافقین مختلف قسم کے شُبہات ظاہر کرتے ہیں تو وہ انہیں قبول کر لیتے ہیں۔ (خازن، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۴۷، ۲ / ۲۴۷)

کفار مسلمانوں پر کس طرح غالب ہوئے :

            مسلمانوں کی تاریخ سے واقف شخص پر یہ بات پوشیدہ نہیں کہ ابتداءِاسلام سے لے کر آج تک کفار کسی میدان میں بھی اپنی عددی برتری اور اپنے وقت کے جدید ترین ہتھیاروں کی فراوانی کے بل بوتے پر مسلمانوں پر غالب نہیں آئے بلکہ وہ ظاہری طور پرمسلمان اور باطنی طور پر منافق حضرات کی کوششوں اور کاوشوں کی بدولت مسلمانوں پر غالب ہوئے، ان حضرات نے مال و دولت اور سلطنت و حکومت کے لالچ میں اپنے اسلامی لبادے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کفار کے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لئے راہیں ہموار کیں ، اپنے منافقانہ طرزِ عمل سے مسلمانوں میں سرکشی و بغاوت کا بیج بویا، مسلمانوں کے اہم ترین راز کفار تک پہنچائے اور انہیں مسلمانوں کی کمزوریوں سے آگاہ کیا اور ان کی محنتوں کا نتیجہ آج سب کھلی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں۔