Home ≫ ur ≫ Surah Al Taubah ≫ ayat 52 ≫ Translation ≫ Tafsir
قُلْ هَلْ تَرَبَّصُوْنَ بِنَاۤ اِلَّاۤ اِحْدَى الْحُسْنَیَیْنِؕ-وَ نَحْنُ نَتَرَبَّصُ بِكُمْ اَنْ یُّصِیْبَكُمُ اللّٰهُ بِعَذَابٍ مِّنْ عِنْدِهٖۤ اَوْ بِاَیْدِیْنَا ﳲ فَتَرَبَّصُوْۤا اِنَّا مَعَكُمْ مُّتَرَبِّصُوْنَ(52)
تفسیر: صراط الجنان
{اِحْدَى الْحُسْنَیَیْنِ:دو اچھی خوبیوں میں سے ایک کا۔} اس آیت میں مسلمانوں کو پہنچنے والی مصیبتوں پر منافقوں کو ہونے والی خوشی کا ایک اور جواب دیا گیا ہے، چنانچہ ارشاد فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ ان منافقوں سے فرما دیں کہ اے منافقو! تم ہمارے اوپر دو اچھی خوبیوں میں سے ایک کا انتظار کررہے ہو کہ ہمیں یا تو فتح و غنیمت ملے گی یا شہادت و مغفرت کیونکہ مسلمان جب جہاد میں جاتا ہے تو وہ اگر غالب ہو جب تو فتح و غنیمت او راجرِ عظیم پاتا ہے اور اگر راہِ خدا میں مارا جائے تو اس کو شہادت حاصل ہوتی ہے جو اس کی اعلیٰ مراد ہے اور ہم تم پر دو برائیوں میں سے ایک کا انتظار کررہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ سابقہ اُمتوں کی طرح تمہیں بھی اپنی طرف سے عذاب دے کر ہلاک کر دے یا ہمیں تم پر کامیابی و غلبہ عطا کر کے ہمارے ہاتھوں سے تمہیں عذاب دے اور جب یہ بات ہے توتم ہمارے انجام کا انتظار کرو اور ہم بھی تمہارے انجام کے منتظر ہیں۔ (خازن، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۵۲، ۲ / ۲۴۸، روح البیان، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۵۲، ۳ / ۴۴۷، ملتقطاً)
اَحادیث میں راہِ خدا میں جہاد کرنے والے مسلمان کے بہت فضائل بیان کئے گئے ہیں ،ان میں سے دو احادیث درج ذیل ہیں :
(1)…حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ،رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ذمہ لیا ہے کہ جو میری راہ میں نکلے اور مجھ پر ایمان یا میرے رسولوں کی تصدیق ہی وہ سبب ہے جس نے اسے گھر سے نکالا ہو تو میں اسے غنیمت کے ساتھ واپس بھیجوں گا یا جنت میں داخل کر دوں گا۔ (بخاری، کتاب الایمان، باب الجہاد من الایمان، ۱ / ۲۵، الحدیث: ۳۶)
(2)…حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’ جو شخص اللہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں نکلے اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کا ضامن ہو جاتا ہے۔ (اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ ) جو شخص میرے راستے میں جہاد کے لئے اور صرف مجھ پر ایمان اور میرے رسولوں کی تصدیق کی وجہ سے نکلتا ہو تو میں اس بات کا ضامن ہوں کہ (اگر وہ شہید ہوگیا تو) اس کو جنت میں داخل کروں گا یا اس کو اجر اور غنیمت کے ساتھ اس کے گھر لوٹاؤں گا۔( مسلم، کتاب الامارۃ، باب فضل الجہاد والخروج فی سبیل اللہ، ص۱۰۴۲، الحدیث: ۱۰۳(۱۸۷۶))